جہادی جان‘ کویتی نظام لندن کا شہری ۔ کمپیوٹر پروگرامنگ ڈگری ہولڈر

لندن 26 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) دہشت گرد گروپ داعش کی جانب سے مغربی شہریوں کی ہلاکتوں کے ویڈیوز میں دکھائی دینے والے ایک نقاب پوش ’’ جہادی جان ‘‘ کی آج شناخت ہوگئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ کویتی نژاد لندن کا شہری ہے ۔ اس کا نام محمد اموازی ہے جو 26 سال عمر کا ہے ۔ کئی ہلاکتوں کے دل دہلا دینے والے ویڈیوز میں اسے دکھایا گیا ہے ۔ اموازی کمپیوٹر پروگرامنگ میں ڈگری رکھتا ہے اور اسے برطانوی لب و لہجہ میں انگریزی بولتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ وہ ایک سیاہ نقاب پہنے ہوئے ہوتا ہے جس میں اس کی صرف آنکھیں اور ناک کا اوپری حصہ دکھائی دیتا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی سکیوریٹی ایجنسیاں بھی اس سے واقف تھیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر اس کی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتی تھیں۔ بی بی سی کی رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ اموازی سب سے پہلے اگسٹ 2014 میں ایک ویڈیو میں کھایا گیا تھا

جب اس نے ایک امریکی صحافی جیمس فولے کو ہلاک کیا تھا ۔ بعد ازاں سمجھا جاتا ہے کہ اسے امریکی صحافی اسٹیون سوٹلوف برطانوی امدادی کارکن ڈیوڈ ہائینس ‘ برطانوی ٹیکسی ڈرائیور ایلن ہیننگ اور امریکی امدادی کارکن عبدالرحمن کاسج کی ہلاکت سے متعلق ویڈیوز میں بھی دکھاے گیا ہے ۔ ہیننگس کی ہلاکت کے بعد گذشتہ سال وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون نے اس شخص کی تلاش کا کام تیز کردیا تھا ۔ واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ اموازی ایک برطانوی شہری تھا اور اس کا ایک اچھے گھرانے سے تعلق تھا جو مغربی لندن میں مقیم تھا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس نے 2012 میں شام تک کا سفر کیا اور بعد میں اس نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی ۔ یہ گروپ انتہائی ہلاکت خیز کارروائیوں میں ملوث پایا گیا ہے ۔برطانوی لب و لہجہ میں انگریزی زبان میں گفتگو کرتے ہوئے جہادی جان ( اموازی ) نے کئی مرتبہ مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے اور اس نے یرغمالیوں کے گلے کاٹے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ گذشتہ مہینے یہ دہشت گرد جاپانی یرغمالوں ہرونا یوکاوا اور کینجی گوٹو کے ساتھ دکھایا گیا تھا ۔ یہ تصاویر ان یرغمالیوں کی ہلاکت سے کچھ ہی دیر قبل کی تھیں۔ برطانوی پولیس نے ان اطلاعات پر سرکاری طور پر کسی تبصرہ سے انکار کردیا ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیا کو اس تعلق سے کسی طرح کے تبصروں سے گریز کرنا چاہئے ۔