درافشاں عبد المتین
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جس شخص میں چار خصلتیں ہوں گی، وہ پکا منافق ہوگا اور جس شخص کے اندر ان میں سے کوئی ایک خصلت ہوگی تو اس کے اندر نفاق کی ایک خصلت ہوگی، یہاں تک کہ اس کو ترک کردے۔ وہ چار خصلتیں یہ ہیں: جب اس کے پاس کوئی امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب گفتگو کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب کسی سے اس کا جھگڑا ہو جائے تو گالی گلوج پر اُتر آئے‘‘۔ (بخاری و مسلم)
جھوٹ ایک برا فعل ہے، جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے۔ مذکورہ بالا چار خصلتوں میں سے اگر ایک بھی خصلت کسی مسلمان کے اندر ہو تو پھر نفاق کی علامت ہوگی، یہاں تک کہ اس کو وہ ترک کردے، توبہ کرلے اور اپنے رب کو راضی کرلے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے‘‘۔
آج ہمارا یہ حال ہے کہ ہم جھوٹ بڑی آسانی سے بولتے ہیں۔ علاوہ ازیں دوسروں کو بھی اس قبیح فعل کا مرتکب بناتے ہیں، یعنی اسے بھی جھوٹ بولنے پر آمادہ کرتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف فرما تھے۔ میری والدہ نے مجھے بلایا ’’یہاں آؤ! میں تمھیں ایک چیز دوں گی‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تم اسے کیا دینا چاہتی ہو؟‘‘۔ والدہ نے عرض کیا: ’’میں اسے کھجور دینا چاہتی ہوں‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم اسے دینے کے لئے بلاتیں اور نہ دیتیں تو تمہارے نامۂ اعمال میں یہ جھوٹ لکھ دیا جاتا‘‘۔ اس روایت سے یہ بات واضح ہو گئی کہ جو والدین اپنے بچوں کو کچھ دینے کا بہانہ کرکے بلاتے ہیں اور انھیں کچھ نہیں دیتے، ان کا یہ عمل جھوٹ میں شمار ہوگا۔