جھارکھنڈ میں عیسائی راہبہ کی اجتماعی عصمت ریزی کا واقعہ

رائے پور ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) چھتیس گڑھ میں ایک عیسائی راہبہ کی اجتماعی عصمت ریزی کے خلاف آج ایک روزہ بند کے دوران ملا جلا رد عمل دیکھا گیا جبکہ تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا ۔ سمیکتا سنگھٹن سمیتی کے بند کیاپیل پر تمام بڑے شہروں رائے پور ، بلاسپور، درگ، راج نندگاؤں اور دھمتری میں واقع مشنری اسکولس اور کالجس خانگی اسکولس اور دیگر تعلیمی ادارہ جات مکمل بند رکھے گئے۔ تاہم تمام سرکاری تعلیمی اداروں پر بند کوئی اثر نہیں دیکھا گیا۔ ایک 48 سالہ راہبہ کی دو نقاب پوش افراد نے میڈی کیر سنٹر رائے پور میں 20 جون کو اجتماعی عصمت ریزی کی تھی لیکن پولیس ملزمین کا پتہ چلانے میں ناکام ہوگئی ۔ اس واقعہ کے بعد سے مختلف تنظیمیں مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔ مختلف تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم سنیکتا سنگھرش سمیتی کے کنوینر دھرما راجہ مہا پترا نے بتایا کہ ریاست میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھتے ہی جارہے ہیںاور طلباء نے اسی واقعہ کے خلاف غم و غصہ کااظہار کرتے ہوئے آج بند سے یگانگت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر پولیس ملزمین کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوئی تو 8 جولائی کو زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ عصمت ریزی کا واقعہ چیف منسٹر اور ڈائرکٹر جنرل پولیس سے نمائندگی بھی کی گئی ۔ اس کے باوجود ملزمین کا پتہ چلایا گیا اور نہ ہی کوئی گرفتار عمل میں آئی ہے جبکہ اس واقعہ کے خلاف دارالحکومت میں سلسلہ وار احتجاج کیا جارہاہے۔ تاکہ ملزمین کی فی الفور گرفتار پر زور دیا جاسکے۔ پولیس میں ایک شکایت درج کرواتے ہوئے متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ ، نرسنگ ہوم میں محو خواب تھے کہ دو نقاب پوش افراد نے 20 جون کی صبح جنسی حملہ کردیا۔ دریں اثناء ریاستی ڈائرکٹر جنرل پولیس مسٹر اے این اپادھیائے نے ملزمین کے بارے میں اطلاع دینے پر 50 ہزار روپئے کے انعام کا اعلان کیا ہے ۔ قبل ازیں رائے پور رینج انسپکٹر جنرل پولیس مسٹر جی پی سنگھ نے بھی ملزمین کا اتہ پتہ بتانے پر 30 ہزار روپئے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا ۔ ایس پی رائے پور مسٹر بی این مینا نے بتایا کہ ملزمین کی گرفتاری سے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور مشتبہ افراد سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے اور توقع بہت جلد ملزمین کو پکڑ لیا جائے گا جبکہ پولیس اس واقعہ کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہی ہے ۔ کیس کی تحقیقات میں اعانت کیلئے بھوپال سے فارنسک ماہرین نے حال ہی میں دارالحکومت کا دورہ بھی کیا تھا۔