جنیوا میٹنگ میں شریک ہوں، کیری کا شامی اپوزیشن پر زور

واشنگٹن ، 17 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے شام کی اپوزیشن پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے جنیوا کے مذاکرات میں شرکت کریں۔ مغربی ممالک کی طرف سے تسلیم کی جانے والی ’سیریئن نیشنل کولیشن‘ نے کہا ہے کہ جنیوا جانے یا نہ جانے کا اعلان جمعہ کو کیا جائے گا۔ اپوزیشن قائدین نے امن مذاکرات کی میز پر شام کے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ بیٹھنے کے بارے میں بدگمانی کا اظہار کیا ہے۔ کیری نے اُن سے یہ اپیل کی ہے کہ عبوری حکومت تشکیل دینے کا موقع گنوانا نہیں چاہئے۔ تمام فریقین کیلئے ضروری ہے کہ وہ نئی حکومت کی مجوزہ ساخت پر اتفاق کریں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ممکنہ طور پر شام کے صدر بشار الاسد کو اِس اجلاس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ کیری، صدر شام کے اُن حربوں کو مسترد کرتے ہیں، جن میں دھیان ایک نئی حکومت تشکیل دینے سے ہٹا کر دہشت گردی سے جنگ پر مرکوز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسد شام کے باغیوں کو دہشت گرد خیال کرتے ہیں۔ کیری کا کہنا ہے کہ صدر امن مذاکرات کو سبوتاج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کل ہی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ شامی باغیوں، خصوصاً القاعدہ سے وابستہ گروہ کی طرف سے کی جانے والی ہلاکتیں، جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نَوی پلئی نے کہا ہے کہ حلب، اَدلب اور رَقعہ کے شہروں سے ایسی رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ شہری اور ایسے جنگجو جو لڑائی نہیں لڑ رہے، اْنھیں اجتماعی ہلاکتوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ،شمالی شام میں باغیوں کے مختلف دھڑوں کے درمیان لڑائی میں تقریباً 1000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 130 شہری بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ نے دمشق کے قریب حزب مخالف کے کنٹرول والے زیر محاصرہ دو علاقوں کو امدادی سامان فراہم کیا۔ شامی حکام نے اِس ہفتے وعدہ کیا تھا کہ لڑائی کے باعث باقی علاقوں کے رابطے سے کٹے ہوئے اِن علاقوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شام کے ’عرب ہلالِ احمر‘ کی معاونت سے خوراک، ادویات اور سرد موسم سے بچنے کیلئے رسد لے کر ایک قافلہ ’الغزلانیہ‘ پہنچا، جو علاقہ دمشق کے ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے۔