کابل ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان ایک ایسا ملک ہے جو 2001ء سے اب تک جنگ زدہ ہوکر رہ گیا ہے۔ ترقی ٹھپ پڑ گئی ہے۔ جہاں تک کے کابل کے پاش اور فیشن ایبل علاقہ میں بھی اب کسی گاؤں کا منظر پیش کرتے ہیں۔ طالبان کی حکومت کا بھی ایک سیاہ دور رہا لیکن جو تازہ ترین رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ ان میں اب ہلاک ہونے والوںکی تعداد ایک لاکھ بتائی گئی ہے۔ امریکہ میں 9/11 کے سانحہ میں ہلاکتوں کی تعداد صرف چند ہزار افراد پر مشتمل تھی لیکن اس کے بعد امریکہ نے جو انتقامی کارروائی کی اس نے نہ صرف افغانستان بلکہ عراق، لیبیا، شام اور یمن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بعض بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کا یہی کہنا ہیکہ موجودہ تمام تباہیاں 9/11 کی ہی دین ہیں کیونکہ اس واقعہ کے بعد امریکہ نے اسلام دشمن پالیسی اپنا رکھی ہے۔ القاعدہ کے اسامہ بن لادن کو بھی ہلاک کیا جاچکا ہے اور آئے دن ڈرون حملوں کے ذریعہ بھی کسی نہ کسی تنظیم کے کمانڈر کو ہلاک کردیا جاتا ہے۔ افغانستان میں جو کچھ ہوا اس کے اثرات پاکستان میں بھی پائے گئے۔ پاکستان کے وزیرستان کو عسکریت پسندوں نے اپنا محفوظ ٹھکانہ بنا رکھا تھا او ڈرون حملے ان ہی عسکریت پسندوں کو نکال باہر کرنے کیلئے کئے جانے لگے۔ دونوں ممالک میں عام شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکت کی جملہ تعداد 149,000 ہوچکی ہے جبکہ شدید طور پر زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 162,000 بتائی گئی ہے۔ رپورٹ تیار کرنے والی نیلا کرافورڈ نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوںکی اموات کی توثیق کی جاسکتی ہے لیکن شہریوں کی اموات کے اعداد و شمار انہوں نے اقوام متحدہ اسسٹنٹس مشن افغانستان اور دیگر ذرائع سے حاصل کی ہیں۔