سیول۔ 4؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ صدر جنوبی کوریا پارک گیونہائی نے آج غرق بحری جہاز کے مسافروں کے ارکان خاندان سے ملاقات کی جو گزشتہ ماہ غرق ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز کے لاپتہ مسافروں کے ورثاء ہیں اور عہد کیا کہ خاطیوں کو سخت ترین سزا دی جائے گی۔ انھوں نے توثیق کی کہ ہلاکتوں کی تعداد 244 ہوچکی ہے۔ آج 8 مزید نعشیں بحری جہاز کے غرق ہونے کے 18 دن بعد برآمد کی گئیں۔ 6,825 ٹن وزنی بحری جہاز ’سی آؤل‘ میں غرق ہونے کے وقت 476 افراد سوار تھے۔ صدر جنوبی کوریا نے کہا کہ انھیں لامحدود ذمہ داری کا احساس ہورہا ہے۔ یہ تصور کرکے بھی کہ ورثاء کے احساسات کیا ہوں گے، ان کے دِل میں درد ہوتا ہے۔
طیارہ کے مسافروں میں ان سان شہر کے اسکول کے 325 طلبہ شامل تھے۔ عوامی برہمی کیپٹن اور 14 ارکان عملہ پر ہے جنھوں نے سینکڑوں افراد کو غرق ہونے والے جہاز پر پھنسا ہوا چھوڑکر اپنی جانیں بچالی تھیں۔ حکومت پر بھی سخت تنقید کی جارہی ہے، کیونکہ حفاظتی معیاروں پر عدم عمل آوری اور سرکاری عہدیداروں کے امکانی کرپشن کے مزید ثبوت دستیاب ہوئے ہیں۔ مہلوکین کے ورثاء نے صدر جنوبی کوریا کی معذرت خواہی مسترد کردی۔ دریں اثناء آج غوطہ خوروں کی ٹیم غرق بحری جہاز کے بند کیبنوں کو کھولنے کی جدوجہد میں مصروف رہی جب کہ تیز رفتار رووں اور بلند موجوں کی وجہ کارروائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ غرق بحری جہاز سے متعلق شخصی اشیاء اور دیگر اشیاء مقام واردات سے کافی دور پہنچ چکی ہیں جس سے اندیشے پیدا ہوگئے ہیں کہ غرق ہونے والے بعض افراد کی نعشیں بھی شاید کبھی دستیاب نہیں ہوسکیں گی۔ بچاؤ کارکنوں نے مقام واردات کے اطراف رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں تاکہ نعشیں بہہ نہ سکیں۔