نئی دہلی 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام)وزیر اعظم نریندر مودی نے آج مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو کشمیر روانہ کیا تا کہ وہ سیلاب کی صورتحال کا راست تخمینہ کرسکے اور ریاستی عہدیداروں سے اُن کو ضروری ہر ممکن مدد کے سلسلہ میں تعاون کرسکے ۔ وادی کشمیر میں سیلاب کی صورتحال سنگین ہوچکی ہے ۔ مودی نے وزیر مملکت برائے اقلیتی امور و پارلیمانی امور نقوی کو جموں و کشمیر کے دورہ پر روانہ کردیا ہے ۔ مختار عباس نقوی سے کہا گیا ہے کہ وہ سیلاب کی صورتحال کا تخمینہ کریں اور ریاستی حکومت اور فوجی عہدیداروں سے جو بچاؤ کارروائی میںمصروف ہیں ہر ممکن تعاون کریں۔ مختار عباس نقوی نے وادی کشمیر کے دورہ کی تیاری کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کو درکار ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ وہ مرکز کی جانب سے مدد کیلئے نقصانات کا تخمینہ کریں گے ۔ اور اُن طریقوں پر تبادلے خیال کریں گے جن سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ موسلادھار بارش اور سیلاب سے عوام بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی بھی اس صورتحال پر فکر مند ہیں اور وہ عوام کی مدد کرنے کیلئے تیار اور پابند عہد ہے ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ وہ وزیراعظم کو ممکنہ حد تک جلد از جلد رپورٹ پیش کریں گے ۔ چھ مہینے پہلے وادی کشمیر میں زبردست سیلاب دیکھا گیا تھا جس کی ماضی میںکوئی مثال نہیںملتی جس میں سرینگر کا بیشتر علاقہ اور بعض دیگر قصبے بری طرح متاثر ہوئے تھے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی محمد سعید سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور کہا کہ راحت رسانی کی اشیاء بذریعہ طیارہ سیلاب زدہ وادی کشمیر کو ممکنہ حد تک جلد از جلد روانہ کی جارہی ہے ۔ چیف منسٹر نے مرکزی وزیرداخلہ کو وادی کشمیر میں سیلاب کی موجودہ صورتحال اور بچاؤ و راحت رسانی کیلئے ریاستی حکومت کی کارروائیوں کی تفصیلات سے واقف کروایا ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کرن ریجوجو نے کہا کہ وادی کشمیر کے عوام کو دہشت زدہ ہونے کی ضرورت نہیںہے۔ مرکزی حکومت سیلاب سے نمٹنے کی پابند عہد ہے اور اس کیلئے مکمل طور پر تیاری کرچکی ہے ۔ انہوں نے تمام درکار مدد دینے میں ریاستی حکومت سے تعاون کا تیقن دیا ۔ این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں جو 100 ارکان عملہ پر مشتمل ہے ہنگامی اقدامات کے ایک حصہ کے طور پر جموں و کشمیر روانہ کی جاچکی ہیں جہاں دریائے جہلم کی سطح آب سرینگر اور سنگم کے علاقہ میں خطرے کے نشان سے اوپر ہوگئی ہے ۔ این ڈی آر ایف کی مزید چار ٹیمیں تیار حالت میں رکھی گئی ہے ۔