سرینگر ۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں آج معمولات زندگی معطل ہوگئے جبکہ علحدگی پسندوں نے پانچ شہریوں کی ضلع شوپیان میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک ہونے کے خلاف بطور احتجاج بند کا اعلان کیا تھا۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے جو علحدگی پسند گروپس کا ایک وفاق ہے جس کی قیادت سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کرتے ہیں، بند کی اپیل کی تھی۔ فوج کے ساتھ جھڑپوں میں احتجاجی مظاہرین جو بے قصور شہری تھے، ایک انکاؤنٹر میں پانچ عسکریت پسندوں کے ساتھ ہلاک کردیئے گئے تھے۔ دہشت گردوں نے کشمیر یونیورسٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر بھی ہلاک ہوگئے۔ علحدگی پسندوں نے ان ہلاکتوں کے خلاف سیول سکریٹریٹ کے روبرو آج صبح سے روایتی ’’منتقلی دربار‘‘ کے اقدام کے خلاف شروع کیا۔ گیلانی اور میر واعظ کو اپنی اپنی قیامگاہوں پر نظربند کردیا گیا ہے جبکہ یٰسین ملک کو احتیاطی تحویل میں ہفتہ کے دن لے لیا گیا تھا۔ آج وادی کشمیر میں تمام اسکولس، کالجس اور دیگر تعلیمی ادارے بند رہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے گریز کیا جاسکے۔ کشمیر یونیورسٹی نے اپنی تعلیمی سرگرمی دو دن کیلئے معطل کردی ہے اور آج منعقد ہونے والے تمام امتحانات معطل کردیئے ہیں۔ عہدیداروں نے عوام کی نقل و حرکت پر 7 پولیس اسٹیشنوں کی حدود میں سرینگر کے علاقہ میں تحدیدات عائد کردی ہیں۔ پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں بھی تحدیدات عائد کی گئی ہیں اور پولیس وادی کشمیر میں نظم و ضبط کی برقراری کیلئے فوج تعینات کردی گئی ہے۔