جموں وکشمیر میں شورش برپا کرنے کیلئے پاکستان کی نئی حکمت عملی

مستقبل کی جنگ تیز و طرار اور مختصر نوعیت کی ہوگی۔ فوجی سربراہ دلبیر سنگھ کا خطاب

نئی دہلی۔ یکم ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ نے آج یہ الزام عائد کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں شورش برپا کرنے کیلئے پاکستان نت نئے طریقے استعمال کررہا ہے اور بتایا کہ حالیہ پیش آئے دہشت گردانہ تشدد کے واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دیگر علاقوں تک شورش پھیلانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال کے دوران ہندوستانی فوج کئی لحاظ سے وسعت اختیار کرگئی ہے اور ایک سے زائد محاذوں پر نبرد آزما ہے۔ فوجی سربراہ نے کہا کہ وقفہ وقفہ سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور پڑوسیوں کی جانب سے دخل اندازی کی کوششوں کے باعث ہم سرحدو ں پر چوکس ہوگئے ہیں

جس کے پیش نظر پاکستان نے جمو ںو کشمیر میں بے چینی اور گڑبڑ پیدا کرنے کیلئے نیا طریقہ اختیار کیا ہے۔ جنرل دلبیر سنگھ نے آج یہاں1965 کی ہند۔ پاک جنگ پر فوج کے تینوں شعبوں کے ایک سمینار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فوج اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ مستقبل کی جنگ مختصر نوعیت اور تیز و طرار ہوگی اور ہمیں وقت واحد میں جنگ لڑنے کیلئے تیار رہنا پڑے گا اور فوجی کارروائی کیلئے ایک ہمہ وقتی حکمت عملی مرتب کرنی ہوگی تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بروقت نمٹا جاسکے۔ اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے  وزیر دفاع پاریکر نے کہا کہ دور حاضر میں سیکورٹی کی صورتحال ( مزید پیچیدہ ہوگئی ) اور فوج کو ہمہ وقت تیار اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی اُبھرتے ہوئے چیلنج کا بھرپور طریقہ سے مقابلہ کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ 1965 کی جنگ سے یہ سبق ملتا ہے کہ ملک کے تمام فوجی اداروں کی صلاحیتوں میں جدت پیدا کی جائے اور سرحدوں پر کشیدگی اور تصادم کی صورتحال رونما ہونے پر موثر جواب دینے کیلئے حکمت عملی تیار کی جائے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اسکول کے نصاب میں جنگی کہانیوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئی نسل کو سپاہیوں کی قربانیوں سے واقف کروایا جاسکے ۔

وزیر دفاع اور فوجی سربراہ نے کہا کہ 1965ء کی جنگ میں پاکستان کو زبردست نقصان اور شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ مسٹر پاریکر نے اسوقت کے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی قیادت کی ستائش کی ۔ جنرل دلبیر سنگھ نے کہا کہ جنگ قائدانہ صلاحیتوں کے مظاہرہ کا موقع فراہم کرتی ہے۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان کو اپنی حماقت اور غلط مہم جوئی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی جبکہ ہندوستان نے واضح طور پر 1965ء کی جنگ میں کامیابی حاصل کرلی گوکہ بعض حلقے اس جنگ کو نہ کسی کی جیت نہ کسی کی شکست قرار دیتے ہیں۔