جموں سے روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے

جموں ، 4 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں مقیم روہنگیائی مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کے طریقوں پر غور کرنا شروع کردیا ہے ۔ ظاہری طور پر یہ پیشرفت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پنتھرس پارٹی کی روہنگیائی مسلمانوں کی جموں میں موجودگی کے خلاف شروع کردہ بغاوت کا نتیجہ ہے ۔ دی نیو انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ جموں وکشمیر حکومت کے ریاست میں غیرقانونی طور پر مقیم دس ہزار روہنگیائی رفوجیوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے پر غور کررہی ہے ۔رپورٹ کے مطابق داخلہ سکریٹری راجیو مہرشی کی جانب سے پیر کو منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں روہنگیائی مسلمانوں کو جموں بدر کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ میٹنگ میں ریاستی چیف سکریٹری بی آر شرما اور پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے بھی شرکت کی ہے ۔ رپورٹ میں مرکزی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا گیا ہے ‘وزارت (داخلہ) جموں وکشمیر میں مقیم روہنگیائی مسلمانوں کی شناخت کرنے اور انہیں وہاں سے نکالنے کے طریقوں پر غور کررہی ہے ‘۔قابل ذکر ہے کہ جموں میں مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے قریب تین لاکھ رفیوجی بھی رہائش پذیر ہیں، تاہم بی جے پی اور پنتھرس پارٹی انہیں ہر ایک سہولیت فراہم کئے جانے کے حق میں ہیں۔ جموں میں گذشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں کچھ روہنگیائی مسلمانوں کے قبضے سے مبینہ طور پر آدھار کارڈ برآمد ہوئے تھے جس کے بعد ریاستی حکومت نے شہر میں مقیم روہنگیائی رفوجیوں اور بنگلہ دیشی شہریوں کے پاس موجود دستاویزات کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کردیا تھا۔ڈپٹی کمشنر جموں سمرن دیپ سنگھ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے یو این آئی کو بتایا تھا ‘ہمیں اطلاعات ملی تھیں کہ ان رفوجیوں میں سے ایک کنبے نے شناختی دستاویزات حاصل کرلئے ہیں۔ تحقیقات کے دوران الزامات کی تصدیق ہوئی جس کی بناء پر ہم نے اپنے ڈیٹا بیس کو اسکین کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ اگر مزید کسی مہاجر نے شناختی دستاویز حاصل کیا ہو، اس کا شناختی دستاویز اسکینگ کے ذریعے ڈیٹا بیس سے خارج کیا جائے گا’۔ انہوں نے بتایا تھا ‘وہ (روہنگیائی رفیوجی اور بنگلہ دیشی شہری) مبینہ طور پر مقامی شناخت اور سکونت کے دستاویزات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور ان دستاویزات کے ذریعے مختلف خدمات سے فائدہ اٹھارہے ہ