چینائی۔/24جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) جلی کٹو حامیوں کے زبردستی تخلیہ کے ایک دن بعد فلمی اداکار کمل ہاسن نے آج پولیس کارروائی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ مارپیٹ پر انہیں صدمہ پہنچا ہے۔ مقبول عام اداکار نے کہا کہ پولیس کارروائی پر وہ معقول وضاحت چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے جب مظاہرین کا زبردستی تخلیہ کروانے کی کوشش کی تو خواتین اور بچوں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی ۔ سماجی میڈیا پر پیش کردہ ویڈیوز میں یہ دیکھا گیاکہ پولیس کا عملہ خانگی گاڑیوں کو آگ لگایا اور خواتین کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کیا۔ کمل ہاسن نے کہا کہ مجھے یہ امید ہے کہ وہ حقیقی پولیس نہیں ہے، اور امید ہے کہ ویڈیو میں دیکھے گئے مناظر سچے نہیں ہیں۔ جلی کٹو کی تائید میں مظاہرہ کا حوالہ دیتے ہوئے فلمی اداکار نے کہا کہ یہ ہماری تہذیب و ثقافت کی علامت ہے۔ حامیوں کا احتجاج بھی حق بجانب ہے اور وہ احتجاجیوں کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہیں۔ جلی کٹو کے خلاف پابندی پر انہوں نے کہا کہ اس کھیل سے زیادہ حادثات میں لوگ ہلاک ہورہے ہیں۔ حقوق جانوران کی تنظیم PETA کے خلاف امتناع کے مطالبہ پر کمل ہاسن نے کہا کہ وہ اس کے حق میں نہیں ہیں۔ البتہ تنظیم میں کوئی غلطی ہے تو اصلاح کی جاسکتی ہے۔ مظاہرین کے خلاف پولیس کارروائی پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے 60سالہ اداکار نے کہا کہ طلباء پر پولیس کا جارحانہ حملہ سنگین نتائج برآمد کرسکتا ہے۔ انہوں نے احتجاجیوں سے بھی کہا کہ تشدد میں ملوث نہ ہوں۔ واضح رہے کہ پولیس نے کل ٹاملناڈو کے مختلف مقامات بالخصوص میرینابیچ سے جلی کٹو کے حامیوں کا زبردستی تخلیہ کروانے کیلئے اچانک ہلہ بول دیا تھا جس کے دوران سنگباری اور خانگی گاڑیوں کو نذرآتش کرنے اور لاٹھی چارج کے واقعات پیش آئے تھے۔