واشنگٹن ۔ 28 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ایک ملین بیارل تیل جی ہاں، یہ مقدار اتنی زیادہ ہے کہ اس سے اولمپک سائز کے 60 سے زائد سوئمنگ پولس کو بھرا جاسکتا ہے لیکن افسوس کہ یہ سان فرانسسکو کے نواحی علاقوں میں ٹینکوں میں تین سال سے یوں ہی بھرا پڑا ہے جبکہ تیل کی قیمتیں 100 ڈالرس فی بیارل ہے۔ اس تیل کو جیا کہ عام طور پر ہلکا اور میٹھا کہا جاتا ہے۔ تاہم یہاں اس کیلئے یہ اصطلاح استعمال نہیں کی جاسکتی۔ جسے ٹیکساس میں زمین سے نکالا گیا ہے۔ البتہ ہم اسے اگر ’’یتیم تیل‘‘ سے تعبیر کریں تو بیجا نہ ہوگا کیونک ہیہ آرگنک کلورائیڈ، سے آلودہ ہے اور اس طرح اب دیکھنا یہ ہیکہ یہ تیل کس طرح ایک سیاسی کھیل کی وجہ بن سکتا ہے۔
فی الحال تو اتنا ہی معلوم ہوسکا ہیکہ ستمبر 2012ء میں شیوران نامی ایک کمپنی نے اسے ایک پائپ لائن سے باہر نکالا تھا اور اس وقت سے اب تک اس کی قیمت میں 50 ملین ڈالرس کی کمی کا بھی مشاہدہ کیا۔ تاہم بات یہاں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ اس آلودہ تیل کو دو بڑے ٹینکرس پر لادا گیا ہے جو ایشیاء روانہ ہونے والے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ امریکہ سے تیل کی برآمد اگر زیادہ نہیں ہوتی تو اس کی وجہ یہ ہیکہ کیلیفورنیا کے ریفائنرس تیل کی پیداوار کا زیادہ حصہ اپنے ہی پاس رکھ لیتے ہیں۔ یہ کہانی دراصل 17 ستمبر 2012ء کو شروع ہوئی ہے جب شیوران نے جہاز رانوں کو بتایا کہ جس پائپ لائن سے کیلیفورنیا خام تیل کی سان فرانسسکو سربراہی کی جانے والی ہے، وہ خام تیل آلودہ ہے۔
آلودہ کلورائیڈ سے پیچھا چھڑانے کیلئے شیوران نے ایک ملین بیارل تیل کو دوبارہ پائپ لائن میں ڈال دیا اور اس طرح یہ تیل پائپ لائنوں میں ہی پڑا رہا جس کا سلسلہ جاریہ ماہ تک جاری رہا لیکن بھلا ہو اس ایکسپورٹ لائسنس کے حصول کا جو کامرس ڈپارٹمنٹ سے حاصل کرنا پڑتا ہے اور اس طرح اس تیل کے بارے میں جب یہ انکشاف ہوا کہ یہ آلودہ ہے تو اس کی قیمت اچانک 97 ڈالرس فی بیارل سے گھٹ کر 46 ڈالرس فی بیارل ہوگئی۔ دریں اثناء شیوران کے ترجمان کینٹ رابرٹس نے آلودہ تیل کی برآمد پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اسی طرح پلینس کے ترجمان براڈلیون اور میریدتھ ہارٹلی نے بھی اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ پتہ یہ چلا کہ دنیا بھر میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی پالیسی ایک طرف اور امریکہ کی پالیسی ایک طرف۔ کیا ایشیائی ممالک کو بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے؟ جو تیل دنیا کے کسی ملک کو نہیں چاہئے وہ آلودہ تیل ایشیائی ممالک کیلئے شاید آلودہ نہیں ہوگا!؟