برلن ۔ 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جرمن میں ایک 25 سالہ مسلم خاتون وکیل نے عدالت میں دائر ایک مقدمہ جیت لیا ہے جہاں ریاست بواریا کی ایک عدالت نے اس کے حق میں فیصلہ سنایا اور کہا کہ کسی مسلم خاتون کو حجاب پہننے سے روکنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ عقیلہ سندھو نامی خاتون آگزبرگ یونیورسٹی میں قانون کی ایک ذہین طالبہ ہے جس نے بوارین جوڈیشیل سسٹم میں اپنا تربیتی سفر شروع کیا۔ قبل ازیں اس نے قانون کے امتحان میں کامیابی بھی حاصل کی تھی۔ تاہم اسے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کمرہ عدالت میں کسی گواہ سے پوچھ گچھ کرنے یا دیگر کسی بھی معاملہ میں حجاب پہن کر داخل نہیں ہوسکتی۔ حجاب پہننا چونکہ اس کی مذہبی ترجیح ہے لہٰذا امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد اس نے اپنی یہ قانونی لڑائی شروع کی۔ اس نے کہا کہ 2014ء میں اسے عدالت عالیہ سے ایک مکتوب موصول ہوا تھا جس میں اسے اسکارف پہن کرکمرہ عدالت میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ عقیلہ نے کہا کہ مکتوب پڑھتے ہی وہ سمجھ گئی کہ یہ ایک غیرقانونی ہدایت ہے جس کے خلاف اسے قانونی لڑائی لڑنا ہے۔