جدوجہد آزادی میں اردو اخبارات کا رول ناقابل فراموش

غیرتعلیم یافتہ افراد کی صحافت سے وابستگی نقصاندہ ، اردو جرنلسٹ یونین کا سالانہ کنونشن ، جناب زاہد علی خان اور نوین متل کا خطاب
حیدرآباد۔18ستمبر(سیاست نیوز) مدیراعلی روزنامہ سیاست جناب زاہد علی خان نے آزادی کی جدوجہد میںاُردو اخبارات کے رول کو اہم اور ناقابلِ فراموش قراردیتے ہوئے کہاکہ آج اُردو زبان او رصحافت کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اورساٹھ سال سے زائد عرصہ گذر جانے کے بعد بھی اُردو والوں کو وہ مقام حاصل نہیں ہوا جس کا اُردو داں طبقہ متمنی ہے۔آج یہاں ہوٹل انمول میں تلنگانہ یونین آف اُردو جرنلسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ پہلا سالانہ کنونش ’’قومی یکجہتی کے استحکام میں اُردو صحافت کا رول ‘‘سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے جناب زاہدعلی خان مخاطب تھے۔جناب عالم مہدی کی صدرات میں منعقدہ اس کنونشن کوکمشنرائی این پی آر مسٹر نوین متل‘ سکریٹری اُردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ پروفیسر ایس اے شکور‘ پروفیسر پی ایل ویشوویشوار رائو سابق صدر شعبہ جرنلزم عثمانیہ یونیورسٹی‘ جناب اسلم فروشوری ‘ رانی تھوٹے‘جناب ہادی راحیل نے بھی مخاطب کیا۔اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے جناب زاہد علی خان نے کہاکہ جنگ آزادی کی تحریک کو فروغ دینے میںجو رول اُردو اخبارات نے ادا کیاہے وہ ہندوستان کے کسی دوسری علاقائی زبانوں میںشائع ہونے والے کسی اخبار نے ادا نہیں کیا۔جناب زاہد علی خان نے قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ میںکام کررہے قومی اداروں سے اپنی وابستگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ داخلی خلفشار ملک کی سالمیت کے لئے سب سے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لئے قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نہیںچھوڑنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ دونعروں سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔ جناب زاہد علی خان نے مزیدکہاکہ سیاست ایک ادارہ نہیںتحریک بن چکاہے۔ انہوں نے ادارے کی آواز پر سیاست کے قارئین کے تعاون کی کئی ایک مثالیں اس موقع پر پیش کی۔ جناب زاہدعلی خان نے حالیہ دنوں میں بہار کے سیلاب زدہ علاقوں میںتعاون کے لئے ادارہ سیاست کی جانب سے کی گئی اپیل پر دس لاکھ روپئے اور ایک لاری کپڑوں کی امداد کا بھی اس موقع پر ذکر کیا۔ انہوںنے کہاکہ اسی طرح تعلیم کے میدان میں پرانے شہراور نئے شہر کی مسلم لڑکیو ںکو ایک کروڑ روپئے تک کی اسکالر شپ ادارے سیاست کی جانب سے جاری کی جاتی ہے۔ جناب زاہدعلی خان نے کہاکہ ادارے سیاست ویب سائیٹ کے ذریعہ دنیا کے تین ہزار پانچ سو شہروں اور ایک ہزار ممالک میںپڑھا جاتا ہے۔جناب زاہد علی خان نے ادارے سیاست کے قیام کے بعد بانی سیاست جناب عابد علی خان صاحب مرحوم کو پیش آنے والی تکالیف کا بھی اس موقع پر ذکر کیااور کہاکہ ملی خدمت کے جذبے کے ساتھ اخبار کی شروعات عمل میںآئی جو ایک تحریک کی شکل اختیار کرچکا ہے اور اس میں سیاست کے قارئین کا اہم رول رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایک سرکاری سروے کے مطابق سیاست کا سرکولیشن ساٹھ ہزار ہے مگر ایک اخبارکا گیارہ لوگ مطالعہ کرتے ہیں اس بات کا بھی سروے میں انکشاف ہوا۔کمشنرآئی این پی آر نوین متل نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے منتظمین تقریب کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ قومی یکجہتی کے فروغ میںپرنٹ میڈیا کے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ عصری ٹکنالوجی کے بڑھتے اثر کے باوجود ہندوستان میںپرنٹ میڈیا کی اہمیت آج بھی قائم ہے ۔ نوین متل نے کہاکہ سوشیل میڈیا بالخصوص واٹس آپ اورفیس بک کے علاوہ ٹوئٹر کو وار میںتبدیل کردیا گیاہے جہاں پرایک دوسرے کی باتوں کو غلط انداز میںجواب دیا جارہا ہے ۔ نوین متل نے صحافت سے وابستگی کے لئے تعلیم کو بھی ضروری قراردیا۔انہوں نے غیرتعلیم یافتہ افراد کی صحافت سے وابستگی کو معزز پیشے کے لئے نقصاندہ قراردیا۔نوین متل چھوٹے اخبارات کے لئے محکمہ ائی پی این آر کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کوتاریخی قراردیتے ہوئے کہاکہ ماضی میں اتنی بڑی مدد محکمہ کی جانب سے چھوٹے اخبارات کے ساتھ نہیںکی گئی جتنا پچھلے نو ماہ میںکام ہوا ہے۔ نوین متل نے صحافت کے معیار کو گرنے سے بچانے کے لئے ائی این پی آر محکمہ یقینا سخت اقدامات اٹھارہا ہے۔ انہوں نے یومیہ شائع ہونے والے چھوٹے اخبارات کے ساتھ مکمل تعاون کا بھی وعدہ کیااو رکہاکہ فرضی دستاویزات کیساتھ ائی این پی آر سے رجوع ہونے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی ہمدردی نہیںکی جائے گی ۔ نوین متل نے ریاستی سطح کے ارکریڈیشن کے لئے گرئجویٹ اور ضلعی سطح کے اکریڈیشن کے لئے انٹرمیڈیٹ یا پھر ایس ایس سی تعلیم کو لازمی قراردیا ۔پروفیسر ایس اے شکور نے بھی قومی یکجہتی کے استحکام میں اُردو صحافت کے گرانقدر خدمات کوخراج تحسین پیش کیا۔ بعدازاں تلنگانہ یونین آف اُردو جرنلسٹ کی جانب سے جناب شہاب الدین ہاشمی بیور و چیف ادارے سیاست ‘ جناب سیدعطاء اللہ خوندمیری سب ایڈیٹر سیاست‘ جنا ب ہادی راحیل کے علاوہ دیگر اُردو اخبارات کے صحافیوں کو ایوارڈ اور دس ہزار وپئے کے نقد انعامات سے بھی نوازاگیا۔