ججوں کے تقررات میں تاخیر پر حکومت کی سرزنش

نظام عدلیہ مفلوج ہونے کاخطرہ۔ سپریم کورٹ کا ریمارک
نئی دہلی۔/28اکٹوبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج کولجیم کی سفارش کے باوجود ہائی کورٹ میں ججوں کے تقررات میں غیر معمولی تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ تم پورے ادارہ ( عدلیہ ) کو مفلوج نہیں بناسکتے۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی زیر قیادت بنچ نے کہا کہ کورٹ رومس کو مقفل کردیا گیا اب یہ چاہتے ہو کہ پورا عدالتی نظام بند کردیا جائے، لیکن تم ( حکومت ) پورے ادارہ کو مفلوج نہیں بناسکتے۔ انہوں نے کہا کہ میمورنڈم آف پروسیجر کو قطعیت نہ دینے کی بناء تقررات کے عمل کو روکا نہیں جاسکتا جبکہ ججس کے تقررات سے متعلق فائیلس کی تیاری اور منظوری میں تاخیر پر اعتراض کیا گیا اور یہ اشارہ دیا کہ اس خصوص میں حقائق معلوم کرنے کیلئے دفتر وزیر اعظم اور وزارت قانون و انصاف کے معتمدین کو طلب کیا جائے گا۔ جسٹس ڈی وائی چندرا چوڈ اور جسٹس ایل ناگیشورراؤ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ چونکہ حکومت نے ججوں کے تقررات کے فائیلس کو قطعیت دینے کا عہد کیا ہے لہذا کوئی تعطل نہیں ہونا چاہیئے۔ عدلیہ میں تقررات کی کارروائی کا میمورنڈم آف پروسیجر سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ مختلف ہائی کورٹس میں ججوں کی قلت کا حوالہ دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ میں متعدد کورٹ رومس ججس نہ ہونے پر مقفل کردیئے گئے ہیں۔ تاہم مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہا کہ اس مسئلہ کی ایک وجہ ایم او پی کی قطیعت میں تاخیر ہے اور یہ تیقن دیا کہ مستقبل قریب میں ججوں کے تقررات کیلئے مزید پیشرفت دیکھی جاسکتی ہے۔ عدالت نے اس معاملہ کی سماعت کیلئے آئندہ تاریخ 11نومبر مقرر کی ہے۔ قبل ازیں عدالت العالیہ نے کہا کہ ججوں کے تقررات میں تعطل کو برداشت نہیں کیا جائیگا اور انصاف رسانی کا نظام مفلوج ہوجانے پر حکومت کو جوابدہ بنایا جائے گا۔ اگر حکومت کو کسی نام پر تحفظات ہیں تو وہ کالجیم کو واپس کرسکتی ہے۔