حیدرآباد ۔ 26 ۔ دسمبر : ہندوستان میں حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں قائم عظیم دینی درس گاہ جامعہ نظامیہ کو ازہر ہند کہا جاتا ہے ۔ 1875 میں شیخ الاسلام حضرت علامہ محمد انوار اللہ فاروقی ؒ کے قائم کردہ اسلامی تعلیمات کے مینار نور سے 142 برسوں کے دوران دین اسلام کے ہزاروں سپاہی فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور آج دنیا کے مختلف مقامات پر وہ دین کے قلعہ ( دینی مدارس ) قائم کرتے ہوئے نئی نسل کو دینی علوم کے لا قیمت زیور سے آراستہ کررہے ہیں ۔ جامعہ نظامیہ کو جس مقدس جذبہ سے قائم کیا گیا تھا آج بھی وہی جذبہ کام کررہا ہے ۔ چنانچہ نظامیہ کے فارغ التحصیل علماء و مفتیان اور حفاظ دنیا کے کونے کونے میں اپنے مادر علمی کا نام روشن کررہے ہیں اور دنیا کو دینی علوم کی خوشبو سے معطر کرنے میں مصروف ہیں ۔
دنیا میں دینی علوم کی مشہور و معروف درس گاہوں کا جب بھی ذکر آتا ہے تو حوالے دینے والوں کی زبان پر جنوبی ہند کی اس عظیم دینی درس گاہ کا نام ضرور آتا ہے اور خوشی بات یہ ہے کہ جامعہ نظامیہ کے قیام سے اب تک ہر سال وہاں سے ایسے جید علماء حفاظ و مفتیان نکلتے ہیں جو دوسروں کے لیے ایک مثال بن جاتے ہیں ۔ قارئین ! اس عظیم جامعہ کے دارالافتاء کو بھی نہ صرف ہندوستان یا برصغیر بلکہ ساری دنیا میں کافی اہمیت حاصل ہے اور یہاں سے جاری کئے جانے والے فتوؤں کو غیر معمولی اہمیت دی جاتی ہے ۔ جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کبھی بھی اس کے ذریعہ ایسے فتاویٰ جاری نہیں کئے جاتے جس کے ذریعہ اسلام دشمن علماء یا دینی مدارس کو بدنام کرنے کی ناپاک کوششیں کرسکیں ۔
راقم الحروف نے جامعہ نظامیہ کے مفتی ، حضرت مولانا مفتی محمد عظیم الدین سے ملاقات کی اور جامعہ نظامیہ کے دارلافتاء کی جانب سے جاری کردہ فتاویٰ کے بارے میں معلومات حاصل کیں ۔ جس پر انکشاف ہوا کہ ہر سال تقریبا ایک ہزار فتاوے جاری کئے جاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر سال 2013 میں 25 دسمبر تک اس کے دارالافتاء سے 907 فتاویٰ جاری کئے گئے جب کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ آن لائن فتاوی حاصل کرنے والوں کی تعداد 3300 رہی ۔ آن لائن فتاویٰ اردو اور انگریزی زبان میں دئیے جاتے ہیں ۔ حضرت مفتی عظیم الدین نے بتایا کہ دارالافتاء سے ہر روز پندرہ تا 20 افراد ایسے بھی رجوع ہوتے ہیں جو اپنے مسائل کا شرعی حل دریافت کرتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء سے فتویٰ کے لیے صرف حیدرآباد ، آندھرا پردیش یا ہندوستان سے ہی مسائل رجوع نہیں ہوتے بلکہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارت ، پاکستان ، قطر ، عمان ، امریکہ ، اسپین ، فن لینڈ ، فلپائن ، رومانیہ ، جاپان ، برطانیہ ، آئرلینڈ ایوری کوسٹ ، ہانگ کانگ ، کویت ، کینڈا اور اسرائیل کے علاوہ یوروپی ممالک سے لوگ آن لائن رجوع ہوتے ہیں ۔ واضح رہے کہ جامعہ نظامیہ کی غیر معمولی خدمات کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کے لیے ایک معلوماتی ویب سائٹ تیار کی گئی اور اس ویب سائٹ سے مذکورہ ممالک کے ہزاروں افراد استفادہ کرتے ہیں ۔
چنانچہ ماہ اگست میں اس سائٹ کا 2,05,107 افراد نے مشاہدہ کیا اور جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کردہ زائد از چار ہزار فتاویٰ کے مطالعہ کیا ۔ اس سوال پر کہ زیادہ تر کن مسائل کے بارے میں لوگ فتاویٰ حاصل کرتے ہیں ؟ مفتی عظیم الدین نے بتایا کہ متروکہ ( جائیدادوں کی تقسیم ) نکاح و طلاق سے متعلق مسائل لے کر لوگ زیادہ رجوع ہوتے ہیں ۔ خوشی کی یہ بات ہے کہ ہر دور میں جامعہ نظامیہ میں جید فقہائے کرام رہے ہیں جن سے ملت نے بھر پور استفادہ کیا ہے اور ان کی قدر کی ہے ۔ مولانا مفتی عظیم الدین نے مزید بتایا کہ آفریقی ممالک سے بھی لوگ مختلف مسائل پر جامعہ نظامیہ کے فتاویٰ حاصل کرتے ہیں جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ 1329 ھ میں یہ دارالافتاء قائم کیا گیا ہے اور تب سے ہی دنیا بھر سے سائل اپنے مسائل لیے رجوع ہوتے ہیں ۔ اب انگریزی زبان میں فتاوی جاری کرنے کے لیے خصوصی طور پر عملہ کام کررہا ہے ۔ حضرت علامہ مفتی عظیم الدین جو فتویٰ جاری کرتے ہیں اس کا انگریزی میں ترجمہ کر کے سائل کو روانہ کردیا جاتا ہے ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ’ کسی مسئلہ کا حکم شرعی بتادینا میرا کام ہے ‘ اور اس فتویٰ کا ترجمہ دوسروں کا کام ہے ۔
جامعہ نظامیہ کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے اساتذہ اور شیوخ اس جامعہ کے فارغ التحصیل طلبہ رہتے ہیں خود حضرت مفتی عظیم الدین بھی جامعہ نظامیہ کے فارغ التحصیل ہیں ۔ انہوں نے 1963 تا 1980 جامعہ نظامیہ میں ہی خدمات انجام دیں اور پھر دائرۃ المعارف عثمانیہ یونیورسٹی کے لیے ان کا انتخاب عمل میں آیا وہ دوران ملازمت بھی اتوار اور دیگر تعطیلات کے ایام میں جامعہ نظامیہ پہنچ کر فتاویٰ جاری کرتے تھے ۔ 17 سال دائرۃ المعارف میں خدمات انجام دینے کے بعد 1999 میں اس ملازمت سے ان کی سبکدوشی عمل میں آئی اور وہ سال 2000 سے جامعہ نظامیہ میں باقاعدہ طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ شریعت کے بارے میں حضرت مولانا مفتی عظیم الدین نے بتایا کہ شریعت مسلمانوں کے لیے مہد سے لحد تک ضروری ہے ۔ انہوں نے جامعہ نظامیہ کے دارالافتاء کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ باضابطہ طور پر یہاں سے جاری کردہ فتاویٰ کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور فی الوقت 66 ویں جلد چل رہی ہے ۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بانی جامعہ نظامیہ شیخ الاسلام حضرت محمد انوار اللہ فاروقی قدس سرہ العزیز نے مفتی رکن الدین کو اس عظیم جامعہ کا پہلا مفتی مقرر کیا تھا ۔ دوران گفتگو ہمارے علم میں یہ بات بھی آئی کہ مولانا عبید اللہ فہیم کی نگرانی میں انٹرنیٹ کے ذریعہ فتاویٰ جاری کئے جاتے ہیں اور انگریزی میں فتاوی حاصل کرنے والوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ عبید اللہ فہیم سے بھی ہم نے بات کی ۔ انہوں نے بتایا کہ آن لائن فتاویٰ جاری کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے اور اس کے لیے علحدہ عملہ ان کے تحت کام کررہا ہے ۔۔