ث ۔ ثالثی

قریش مکہ نے تعمیر کعبہ کیلئے اس کے مختلف حصے آپس میں تقسیم کرلئے اور اپنے اپنے حصے کی دیواریں کھڑی کرلیں، لیکن حجر اسود کا مقدس پتھر لگانے پر ان میں سخت جھگڑا ہوگیا، کیونکہ ہر قبیلہ یہ عزت خود حاصل کرنا چاہتا تھا۔ یہ جھگڑا چار دن چلتا رہا۔
پھر ایک بزرگ شخص نے تجویز دی کہ کل صبح سویرے جو شخص حرم کعبہ میں داخل ہو وہ ثالث بنے اور اس کا فیصلہ سب تسلیم کریں۔ اللہ کی شان کہ اگلی صبح سب سے پہلے ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حرم کعبہ میں داخل ہوئے تو سب پکار اُٹھے کہ یہ امین ہیں اور ہم ان کے فیصلے کو بہ خوشی مان لیں گے۔ آپؐ نے ایک چادر بچھاکر حجر اسود اس پر رکھا اور تمام قبائل کے سرداروں کو حکم دیا کہ اس چادر کو تھام کر حجر اسود کو اٹھائیں تب آپؐ نے اپنے ہاتھوں سے اس پتھر کو اس کی جگہ پر لگادیا اور سارا جھگڑا نمٹا دیا۔