تین انکاونٹرس : دو مختلف ممالک کے پولیس آفیسرس کی ایک جیسی کارروائی کے آئینہ دار

امریکہ میں سیاہ فام کی ہلاکت پر پانچ عہدیداروں کی گرفتاری ، آندھرا میں ہندو انکاونٹر کے خلاف احتجاج سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ
تلنگانہ میں پانچ مسلم نوجوانوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے صرف ایس آئی ٹی کی تشکیل ، کیس لیت و لعل کا شکار
حیدرآباد ۔ 4 ۔ مئی : ( سیاست ڈاٹ کام) : مندرجہ ذیل واقعات دو الگ الگ ممالک کے پولیس آفیسرس کی ایک جیسی کارروائیوں کے آئینہ دار مختلف واقعات ہیں ۔۔
امریکہ میں
بلاٹیمور میں 19 اپریل کو ایک 25 سالہ غیر مسلح سیاہ فام شخص کی مبینہ طور پر بے رحمانہ گرفتاری کے بعد ریڑھ کی ہڈی میں ایک مہلک زخم سے موت ہوگئی ۔ تاہم بلاٹیمور کے چیف پراسیکیوٹر نے اس واقعہ کے لیے چھ پولیس عہدیداروں پر الزام عائد کیا جس میں ایک عہدیدار پر قتل کا اور دیگر پانچ پر کم تر جرائم کے الزامات عائد کئے گئے ۔ اس سیاہ فام شخص کی موت ایک پولیس ویان کے اندر واقع ہوئی جب کہ اس کے ہاتھ اور پیر چین سے باندھے ہوئے تھے اور وہ خود کا بچاؤ کرنے کے قابل نہیں تھا ۔۔
تلنگانہ ریاست میں
ہندوستان کے تلنگانہ ریاست کی پولیس نے مبینہ طور پر 7 اپریل 2015 منگل کی صبح ضلع نلگنڈہ میں آلیر کے قریب انکاونٹر میں پانچ مسلم نوجوانوں کو قریب سے مبینہ طور پر گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ آلیر میں زیر دوران مقدمہ کے قیدیوں کی بھی ایک پولیس ویان کے اندر ہی موت ہوئی اور وہ بھی زنجیروں سے جکڑ کر رکھے گئے تھے جیسا کہ انکاونٹر کے بعد تصاویر میں دکھایا گیا ۔ ان قیدیوں نے ان کی زندگیوں کو لاحق خطرہ کا اظہار کیا تھا اور انہیں ورنگل سے چرلہ پلی جیل ، حیدرآباد منتقل کرنے کی ان کی درخواست کی تھی جس کو نظر انداز کردیا گیا تھا ۔۔
ریاست آندھرا پردیش میں
ایک اور واقعہ میں ماہ اپریل میں اسی دن ہندوستان کی ریاست آندھرا پردیش میں آندھرا پولیس کی جانب سے سرخ صندل کے مبینہ 20 اسمگلرس کو ہلاک کردیا گیا اور اس واقعہ میں ٹاسک فورس کا کوئی بھی ممبر زخمی نہیں ہوا جس سے پولیس کے بیان کے صحیح ہونے پر شبہات پیدا ہوئے ہیں ۔ تاہم جس انداز میں انہیں ہلاک کیا گیا اس سے غیر یقینی کے حالات پیدا ہوئے ۔ ان واقعات کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اس میں امریکہ میں ، جب ایک سیاہ فام کی ہلاکت ہوئی تو پانچ پولیس عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا ۔ اس سیاہ فام شخص کی موت سے بلاٹیمور کے شہر میں بے چینی کی حالت پیدا ہوئی ، گڑبڑ ہوئی اور تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ ہزاروں افراد نے اس واقعہ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا جس سے چیف پراسیکیوٹر انہیں مورد الزام ٹھہرانے پر مجبور ہوگئے ۔۔
آندھرا پردیش میں جہاں ایک ہندو انکاونٹر ہوا کئی سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے کارکنوں نے اس مبینہ فرضی انکاونٹر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ، قتل کا مقدمہ درج کرنے اور سپریم کورٹ کے برسرخدمت جج کی نگرانی میں سی بی آئی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔۔
جب کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت تلنگانہ نے پانچ مسلم نوجوانوں کی ہلاکت کے کیس کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے جو کورٹ آف لا اینڈ آرڈر میں زیادہ پائیدار نہیں ہے اور یہ کیس بھی لیت و لعل کا شکار ہوگیا ہے کیوں کہ اس ٹیم کی قیادت کرنے والے سینئیر آئی پی ایس عہدیدار دو ہفتوں کی رخصت پر چلے گئے ہیں ۔ ٹی آر ایس حکومت نے ، جو اقلیتوں کی تائید وحمایت سے برسر اقتدار آئی ہے اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے مناسب تحقیقات کا حکم نہیں دے رہی ہے ۔ مسلم سیاسی جماعتیں جیسے ایم آئی ایم جو خود کو مسلمانوں کی بہی خواہ کہتی ہے ، مسلم یونائٹیڈ فرنٹ ( ایم یو ایف ) خاموش تماشائی کا رول ادا کررہے ہیں ۔ عوام میں جب تک بیداری پیدا نہ ہو اس طرح کے واقعات کا سلسلہ جاری رہے گا اور عام آدمی اس کا نشانہ بنے گا ۔۔