تیسرے محاذ کا مستقبل کرناٹک کے نتائج پر منحصر

کے سی آر کا دورۂ اڈیشہ ملتوی،مختلف علاقائی جماعتوں نے مایوس کردیا
حیدرآباد ۔ 9 ۔ مئی (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے ملک میں تیسرے محاذ کی تشکیل کی سرگرمیوں کو کرناٹک کے انتخابی نتائج تک روک دیا گیا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر نے ڈی ایم کے، سماج وادی پارٹی ، جنتا دل سیکولر اور ترنمول کانگریس قائدین سے ملاقات کے بعد اڈیشہ کے چیف منسٹر نوین پٹنائک سے ملاقات کا منصوبہ بنایا ہے۔ نوین پٹنائک کی پارٹی بیجو جنتا دل این ڈی اے کی حلیف جماعت ہے اور چیف منسٹر کو اس وقت تلخ تجربہ ہوا جب نوین پٹنائک نے کے سی آر کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ انہوں نے تیسرے محاذ پر بات چیت کیلئے کے سی آر کو مدعو کیا ہے۔ چیف منسٹر جاریہ ماہ کے پہلے ہفتہ میں اڈیشہ کا دورہ کرنے والے تھے لیکن نوین پٹنائک کے موقف کو دیکھتے ہوئے انہوں نے پروگرام ملتوی کردیا ۔ نوین پٹنائک نے وضاحت کی تھی کہ کے سی آر پوری میں مندر کے درشن کیلئے آرہے ہیں اور سیاسی موضوع پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ کے سی آر چاہتے تھے کہ پوری جگناتھ کے درشن کے ساتھ نوین پٹنائک سے بھی بات چیت کی جائے لیکن بی جے پی کی حلیف کی حیثیت سے پٹنائک کا رویہ تیسرے محاذ کے خلاف ہے کیونکہ کے سی آر نے محاذ کو بی جے پی اور کانگریس کا متبادل قرار دیا تھا ۔ تیسرے محاذ کے سلسلہ میں کے سی آر کو گزشتہ دو ماہ کے دوران کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ۔ جن پارٹیوں سے انہوں نے ربط قائم کیا یا تو وہ کانگریس کے حلیف ہیں یا پھر ان پارٹیوں نے کانگریس کے بغیر متبادل محاذ کو بے فیض قرار دیا تھا ۔ تیسرے محاذ کے نام پر کے سی آر کی سرگرمیوں کو بی جے پی کی تائید کے طور پر دیکھا جانے لگا۔ جس سے فکر مند کے سی آر نے کرناٹک کے نتائج تک سرگرمیوں کو موقوف کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ٹی آر ایس کے ذرائع نے بتایا کہ اگر کرناٹک میں بی جے پی برسر اقتدار آتی ہے تو ٹی آر ایس 2019 ء انتخابات میں بی جے پی سے مفاہمت پر غور کرسکتی ہے۔ برخلاف اس کے کانگریس کی کامیابی کی صورت میں تیسرے محاذ کی سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا ۔ اسی دوران چیف منسٹر کو اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ، جب کسی بھی علاقائی جماعت کے قائدین نے رعیتو بندھو اسکیم کے آغاز کے موقع پر شرکت کا تیقن نہیں دیا ہے۔ چیف منسٹر نے اسٹالن ، ممتا بنرجی اور اکھلیش یادو کو کل سے شروع ہونے والی اسکیم کے موقع پر شرکت کی دعوت دی تھی ۔ ابھی تک کسی بھی قائد نے شرکت کی توثیق نہیں کی ہے۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ تیسرے محاذ کی تشکیل میں پیشرفت کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ علاقائی جماعتیں بی جے پی یا کانگریس سے جڑی ہوئی ہیں۔ ملک کے موجودہ حالات میں کوئی بھی پارٹی تیسرے محاذ کے قیام کے حق میں دکھائی نہیں دیتی۔ کانگریس اور بی جے پی کے بغیر کوئی بھی محاذ مستحکم اور کامیاب نہیں ہوسکتا۔ کمیونسٹ جماعتوں نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ وہ کے سی آر کے مجوزہ تیسرے محاذ میں شامل نہیں ہوں گے۔ ٹی آر ایس سے وابستہ قائدین کی رائے میں تیسرے محاذ کی سرگرمیاں تلنگانہ میں ٹی آر ایس کو کمزور کرسکتی ہے۔ اگر کے سی آر تیسرے محاذ کی سرگرمیوں کیلئے نئی دہلی کا رخ کرتے ہیں تو پارٹی میں گروہ بندیاں سر اٹھاسکتی ہیں۔