شیعہ عالم دین النمر کو سعودی عرب میں سزائے موت پرملک گیر عوامی احتجاج ‘ 40افراد گرفتار
تہران۔3جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی عرب کی جانب سے دو اعلیٰ سطحی شیعہ علماء دین کو سزائے موت دینے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عوام کے برہم ہجوم سعودی عرب کے سفارتخانہ میں زبردست داخل ہوگئے ۔ بعدازاں انہیں پولیس نے عمارت سے باہر نکال دیا ۔ مشہد میں جو ایران کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے ۔ احتجاجی مظاہرین نے سعودی عرب کے قونصل خانہ کو نذرآتش کردیا ۔ خبررساں ادارہ ’اثنی‘ کے بموجب جس میں اس حملہ کی تصویریں بھی شائع کی گئی ہیں ۔ یہ واقعات 56سالہ عالم دین نمرالنمر جو ایک کلیدی شخصیت ہیں جو 2011ء سے سعودی عرب میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں پیش پیش تھے ‘ کو سزائے موت دینے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی ایران میں ملک گیر سطح پر مخالف سعودی احتجاج شروع ہوگیا ۔ شیعہ اکثریت والے ممالک ایران اور عراق میں سزائے موت کی شدید مذمت کی ۔ خبررساں ادارہ کے بموجب سفارت خانہ کے اندر شعلے بھڑک رہے ہیں ۔ احتجاجی مظاہرین کو اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا اور جتنے لوگ اندر داخل ہوگئے تھے انہیں باہر نکال دیا گیا ۔ آگ سے سفارت خانہ کے اندرون حصہ کو نقصان پہنچا اور عمارت کا اندرون حصہ تباہ ہوگیا ۔ پولیس ہر جگہ موجود ہیں جس نے احتجاجیوں کو منتشر کردیا اور اُن میں سے چند کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ احتجاجی سفارت خانہ کی چھت پر چڑھنے میں کامیاب ہوگئے ‘ اس کے بعد پولیس نے انہیں باہر نکلنے پر مجبور کردیا ۔ چند گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ ویب سائٹس میں احتجاجی مظاہرین کی تصویریں شائع کی گئی ہیں جنہوں نے سعودی پرچم سفارت خانہ سے نکال کر پھینک دیا تھا ۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری کو پولیس سے کہتے ہوئے سنا گیا کہ سعودی عرب کے سفارت خانوں کی تہران اور مشہد میں حفاظت کی جائے اور اُن کے سامنے کسی قسم کے بھی احتجاجی مظاہرہ کی اجازت نہ دی جائے ۔ نمر جنہوں نے 10سال تک ایران میں دینی تعلیم حاصل کی تھی ‘ ان 47 شیعہ اور سنی افراد کے گروپ میںشامل تھے جنہیں کل دہشت گردی کے الزامات میںسزائے موت دے دی گئی ہے
۔ ایران میں شیعہ غالب آبادی ہے اور یہ سنی سعودی عرب کی طویل عرصہ سے حریف ہے ۔ ایک ردعمل میں جو نمبر کی سزائے موت کے خلاف کیا گیا ہے کہا گیا ہے کہ حکومت سعودی عرب دہشت گرد اور انتہا پسند تحریکوں کی تائید کرتی ہے لیکن داخلی ناقدین کا جبر اور سزائے موت کے ذریعہ مقابلہ کرتی ہے ۔ اسے ان پالیسیوں پر عمل آوری کیلئے سخت بھاری قیمت چکانی ہوگی ۔ جابر انصاری نے سفارت خانہ پر حملہ سے پہلے ہی یہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سعودی عرب کو انتباہ دیا تھا ۔ ردعمل کے طور پر سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران کے سفیر کو طلب کر کے ایرانی بیانات میں جارحانہ لب و لہجہ اختیار کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔ حالانکہ جو سزائے موت دی گئی ہے اس کے سلسلہ میں تمام قانونی تقاضوں کی تکمیل کی گئی ہے ۔ آج سزائے موت پر تعمیل بھی کردی گئی ۔ سعودی وزارت داخلہ نے کہا کہ ان افراد کو بنیاد پرست ’’ تکفری‘‘ نظریہ کو اختیار کرتے ہوئے سزا دی گئی ہے اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ لوگ دہشت گرد تنظیموں سے وابستہ تھے اور مختلف مجرمانہ سازشیں کرچکے تھے ۔ سنی مجرمین کی ایک فہرست سرکاری طور پر شائع کی گئی ہے جو القاعدہ کے حملوں میں ملوث تھے جن میں کئی سعودی شہری ہلاک کردیئے گئے ۔ دریں اثناء ایران نے سرکاری طور پر اعلان کیا کہ 40 افراد کو سعودی سفارتخانہ پر حملہ اور اسے برہمی کے عالم میں نذرآتش کرنے کے واقعہ میں ملوث ہونے کی بناء پر گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ خبررساں ادارہ ’اثنی‘ نے تہران کے وکیل استغاثہ عباس جعفری دولت آبادی کے حوالہ سے اطلاع دی ہے کہ مشتبہ افراد کی شناخت کر کے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے اور مزید گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی ۔