پارٹی قائدین کو ٹی آر ایس لیڈر کڈیم سری ہری کا مشورہ ، چندرا بابو نائیڈو ناقابل بھروسہ
حیدرآباد۔/21مئی، ( سیاست نیوز)ٹی آر ایس قائد کڈیم سری ہری نے تلگودیشم سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ پارٹی کے مجوزہ مہا ناڈو میں تلنگانہ کے حق میں قرارداد منظور کرائیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سری ہری نے کہا کہ پارٹی کے تلنگانہ قائدین یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ تلگودیشم پارٹی اور اس کے سربراہ چندرا بابو نائیڈو علحدہ تلنگانہ مسئلہ پر واضح موقف رکھتے ہیں۔ اگر یہ بات درست ہے تو انہیں چاہیئے کہ مہاناڈو میں تلنگانہ کے حق میں قرارداد منظور کریں اور چندرا بابو نائیڈو کے ذریعہ یہ اعلان کرائیں کہ وہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ مسئلہ پر چندرا بابو نائیڈو کے بیانات پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔ سابقہ تجربات کی بناء پر تلنگانہ عوام ان کے اعلانات پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل سے متعلق اعلان کے فوری بعد چندرا بابو نائیڈو نے ارکان اسمبلی کے ذریعہ استعفوں کا ڈرامہ کرتے ہوئے رکاوٹ پیدا کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی چندرا بابو نائیڈو ہیں جنہوں نے مرکز کے اعلان سے قبل کُل جماعتی اجلاس میں پارٹی کی جانب سے اس موقف کا اظہار کیا تھا کہ اسمبلی میں تلنگانہ قرارداد کی پیشکشی کی صورت میں ان کی پارٹی قرارداد کی تائید کرے گی۔ سری ہری نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں کانگریس اہم رکاوٹ ہے جبکہ تلگودیشم دوسری بڑی رکاوٹ ہے۔ آنے والے عام انتخابات میں تلنگانہ عوام ان دونوں جماعتوں کا صفایا کردیں گے۔ انہوں نے کانگریس، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی قائدین سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ تحریک کے بارے میں اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کیلئے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کریں کیونکہ ٹی آر ایس ہی وہ واحد جماعت ہے جو گزشتہ 12 برسوں سے علحدہ ریاست کے حصول کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے کے مقصد سے ہی ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کئے ہیں۔ ان کے بارے میں مختلف گوشوں سے پھیلائی جارہی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے سری ہری نے کہا کہ وہ کسی عہدہ یا پھر ذاتی اغراض کیلئے ٹی آر ایس میں شامل نہیں ہوئے ہیں بلکہ تلنگانہ تحریک کو مضبوط کرنے ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی زندگی عطا کرنے والی تلگودیشم پارٹی سے زیادہ ان کے نزدیک جنم دینے والی تلنگانہ تلی کی اہمیت ہے۔ تلنگانہ سے گزشتہ کئی دہوں سے جاری مسلسل ناانصافیوں سے دلبرداشتہ ہوکر انہوں نے تحریک میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ سیما آندھرا جماعتوں کے باعث ہی تلنگانہ کے ساتھ مسلسل ناانصافی ہورہی ہے۔