تلگو دیشم سے ٹی آر ایس کا مشن آکرشن ختم ، کانگریس سے شروع

پارٹی میں تشویش ، قائدین کی تردید ، شہر اور اضلاع کے ارکان ہریش راؤ و کے ٹی آر سے رابطہ میں
محمد نعیم وجاہت
حیدرآباد ۔ 24 ۔ فروری : ٹی آر ایس کا مشن آکرشن تلگو دیشم ختم کانگریس شروع کئی کانگریس قائدین ٹی آر ایس سے رابطے میں ہے جس سے پارٹی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔ پارٹی کے قائدین بظاہر اس کی تردید کررہے ہیں مگر ان کا جسم کانگریس میں ہے تو دل ٹی آر ایس میں ہے ۔ تلگو دیشم کے 15 کے منجملہ 10 ارکان اسمبلی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد ٹی آر ایس کا مشن آکرشن تلگو دیشم تقریبا ختم ہوگیا ہے ۔ مزید 2 یا 3 تلگو دیشم کے ارکان اسمبلی کسی بھی وقت حکمران ٹی آر ایس میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ ٹی آر ایس نے اب مشن آکرشن کانگریس کا آغاز کیا ہے ۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل سے تلگو دیشم کا صفایا ہوگیا ہے اور ٹی آر ایس کانگریس کے 10 ارکان قانون ساز کونسل کو ٹی آر ایس میں شامل کرتے ہوئے صدر نشین کے عہدے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ مگر کانگریس کے ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد کو ٹی آر ایس میں شامل کرنے میں ابھی تک پوری طرح کامیاب نہیں ہوئی ہے ۔ ضلع ورنگل کی نمائندگی کرنے والے سابق وزیر مسٹر بی ساریا کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے بعد سے کانگریس میں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا دوبارہ عملاً آغاز ہوگیا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حیدرآباد کے علاوہ اضلاع رنگاریڈی ، نلگنڈہ ، میدک اور کھمم کے بھی کئی کانگریس قائدین ٹی آر ایس سے رابطے میں ہے ۔ بالخصوص ریاستی وزراء ہریش راؤ اور کے ٹی آر سے مشاورت جاری ہے ۔ جس سے کانگریس پارٹی میں تشویش کی لہر جاری ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ تلنگانہ پردیش کانگریس قیادت کو بھی اس کا علم ہے ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی قائد اپوزیشن اسمبلی مسٹر کے جانا ریڈی اور قائد اپوزیشن مسٹر محمد علی شبیر ورکنگ پریسیڈنٹ مسٹر ملو بٹی وکرامارک کانگریس کے ارکان اسمبلی اور دوسرے قائدین سے رابطے میں ہے اور انہیں پارٹی نہ چھوڑنے کا مشورہ دے رہے ہیں ۔ مگر کئی موقعوں پر وہ بھی بے بس ہورہے ہیں ۔ کانگریس سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے مسٹر ڈی سرینواس ، ڈاکٹر کے کیشو راؤ بھی کانگریس کے قائدین سے سرگرم بات چیت کررہے ہیں ۔ اسمبلی حلقوں کی ترقی کے علاوہ عہدوں کی لالچ بھی دی جارہی ہے ۔ انہیں یہ بتایا جارہا ہے کہ تلنگانہ میں سوائے ٹی آر ایس کے دوسرے کسی بھی سیاسی پارٹی کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے ۔ تلگو دیشم کا تقریبا تلنگانہ سے خاتمہ ہوچکا ہے ۔ کانگریس پارٹی میں قیادت کا فقدان ہے ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کے باوجود تلنگانہ کی عوام کانگریس کو نہیں ٹی آر ایس کو ترجیح دے رہی ہے ۔ گذشتہ 20 ماہ کے دوران تلنگانہ میں منعقدہ انتخابات کے نتائج کا حوالہ دیا جارہا ہے ۔ ٹی آر ایس کی جانب سے کئے جانے والے سروے رپورٹس پر روشنی ڈالتے ہوئے انہیں نہ صرف متاثر کیا جارہا ہے ۔ بلکہ ٹی آر ایس میں شامل ہونے پر روشن سیاسی مستقبل کی طمانیت دی جارہی ہے ۔ جس سے کانگریس کے کئی قائدین بشمول ارکان اسمبلی اپنے آپ کو کانگریس میں شامل رکھنے کی اہمیت اور حکمران ٹی آر ایس میں شمولیت کی افادیت کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں ۔ ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کئی قائدین کی چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر سے بھی بات چیت ہوئی ہے ۔ ٹی آر ایس آئندہ ماہ مارچ میں نظام کالج پر ایک جلسہ عام منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ اس موقع پر شامل ہونے کی کانگریس قائدین کو ترغیب دی جارہی ہے ۔ کانگریس کے کئی سینئیر قائدین وزارت کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ اس مسئلہ پر اتفاق رائے ابھی تک نہیں بن پائی ہے ۔ جس سے ٹی آر ایس میں شمولیت کے معاملے میں ہنوز تعطل برقرار ہے ۔۔