تلنگانہ کے 11 یونیورسٹیز میں اساتذہ کے تقررات پر غور و خوص

1428 اساتذہ کی جائیددایں مخلوعہ ، چیف منسٹر کے سی آر نے رپورٹ طلب کی
حیدرآباد۔/25اگسٹ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت ریاست کی 11 یونیورسٹیز بشمول نو قائم شدہ یونیورسٹیز میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے پر توجہ مبذول کرچکی ہے۔ اساتذہ کی کمی کے نتیجہ میں تعلیم کے متاثر ہونے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے حکومت نے مخلوعہ جائیدادوں اور درکار نئی جائیدادوں کے سلسلہ میں تفصیلات طلب کی ہیں۔ حکومت نے حال ہی میں 10 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کا تقرر کیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے حکم التواء جاری کردیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے تلنگانہ حکومت کو راحت ملنے کے بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام 11یونیورسٹیز کے بارے میں رپورٹ پیش کریں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق 11 یونیورسٹیز میں 1428 اساتذہ کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں ان میں 323 پروفیسرس، 687 اسوسی ایٹ پروفیسرس اور 518 اسسٹنٹ پروفیسرس کی جائیدادیں شامل ہیں۔ حکومت کو بتایا گیا کہ اس قدر بڑی تعداد میں جائیدادوں کے مخلوعہ ہونے کے سبب تعلیم پر اثر پڑا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے مخلوعہ جائیدادوں کے ساتھ ساتھ مضمون واری مخلوعہ نشستوں کی تفصیلات پیش کرنے ہدایت دی تاکہ ترجیحی بنیادوں پر اہم شعبہ جات پر تقررات کا عمل شروع کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ یونیورسٹیز میں تقررات کا عمل شروع کرنے کیلئے وائس چانسلر کا ہونا ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے وائس چانسلرس کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا عمل مکمل کرلیا۔ راست تقررات سے متعلق زمرے کے تحت جائیدادوں پر بھرتی کیلئے متعلقہ وائس چانسلرس سے سفارشات طلب کی جائیں گی۔ دیگر تقررات کے سلسلہ میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر تعلیم کڈیم سری ہری نے حال ہی میں محکمہ تعلیم سے متعلق اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں یونیورسٹیز کی مخلوعہ نشستوں کا جائزہ لیا۔ تلنگانہ کونسل فار ہائیر ایجوکیشن کے صدرنشین پاپی ریڈی نے وائس چانسلرس کے ساتھ اجلاس میں اساتذہ کے تقررات کے طریقہ کار کا جائزہ لیا اور توقع ہے کہ عنقریب یہ عمل شروع کیا جائے گا۔