حیدرآباد اور دہلی میں یوم پیدائش تقاریب ، کے سی آر اور کویتاکے پیامات
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اگست (سیاست نیوز) علحدہ تلنگانہ کے نظریہ ساز پروفیسر جئے شنکر کو ان کے یوم پیدائش کے موقع پر ٹی آر ایس نے زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ پارٹی ہیڈکوارٹر تلنگانہ بھون کے علاوہ اضلاع اور نئی دہلی میں پروفیسر جئے شنکر کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے پیام میں کہا کہ تلنگانہ کی تاریخ میں آنجہانی کا نام ایک ایسے شخص کی حیثیت سے مستقل مقام رکھتا ہے جنہوں نے تحریک تلنگانہ کے عام کرنے میں جدوجہد کی تھی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ اپنی تشکیل کے اندرون 50 ماہ ہر شعبہ میں ترقی کا ریکارڈ قائم کرچکا ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ پروفیسر جئے شنکر کی روح کو تسکین ملے گی۔ تلنگانہ بھون میں مختلف قائدین نے پروفیسر جئے شنکر کے مجسمہ پر پھول نچھاور کئے ۔ نئی دہلی میں منعقدہ تقریب میں رکن پارلیمنٹ کویتا کے علاوہ نئی دہلی میں تلنگانہ کے خصوصی نمائندے وینوگوپال چاری اور دوسروں نے شرکت کی ۔ کویتا نے کہا کہ پروفیسر جئے شنکر کی زندگی تمام کیلئے مشعل راہ ہے۔ جنہوں نے تلنگانہ ریاست کے حصول اور ناانصافیوں کے خاتمہ کیلئے آخری سانس تک جدوجہد کی ۔ کویتا نے کہا کہ ان کے دیہانت سے جو خلاء پیدا ہوا ہے ، اسے پرُ نہیں کیا جاسکتا۔ تلنگانہ تحریک کے دوران درپیش مختلف حالات سے نمٹنے کے لئے وہ اکثر جئے شنکر کے پاس مشاورت کے لئے حاضر ہوتی تھی اور ان کے مشوروں سے تحریک کو تقویت پہنچی۔ تلنگانہ کی ترقی کے موقع پر پروفیسر جئے شنکر کی کمی کا احساس ہورہا ہے ۔ کے سی آر اور جئے شنکر اکثر و بیشتر مسائل پر تبادلہ خیال کرتے رہے اور پروفیسر جئے شنکر کے مشورہ سے تلنگانہ کی ترقی کا بلیو پرنٹ تیار کیا گیا ۔ اردو محاورہ ’’سو پڑھو ایک لکھو‘‘ کے مصداق پروفیسر جئے شنکر نے تلنگانہ میں ناانصافیوں کو تفصیلی طور پر قلمبند کیا ہے۔ 1952 ء سے متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم تک کی ناانصافیوں کا پروفیسر جئے شنکر نے احاطہ کیا ۔ اسی دوران تلنگانہ جاگرتی کی جانب سے پروفیسر جئے شنکر کی یوم پیدائش تقاریب منائی گئی اور کیک کاٹا گیا ۔