نشانات کی عدم موجودگی سے پیدا ہونے والے تنازعات کو ختم کرنے کی مساعی
حیدرآباد 27 ستمبر (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے ریاست میں واقع اراضیات کے سروے کے لئے جدید عصری ٹیکنالوجی پر مشتمل آلات کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے بموجب حکومت تلنگانہ نے اراضیات کے سروے کے لئے استعمال کئے جانے والے قدیم طریقہ کار کو ختم کرتے ہوئے جدید اور عصری ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے الیکٹرانک ٹیریٹوریل سسٹم اور گلوبل ڈیفرنشیل پوزیشننگ سسٹم آلات کے استعمال پر غور کررہی ہے جس کے ذریعہ اراضی کی پیمائش میں ایک انچ کا فرق آئے بغیر پہاڑوں، غاروں، وادیوں اور غیر مسطح اراضیات کا بہ آسانی سروے کیا جاسکے گا۔ جبکہ مذکورہ عصری ٹیکنالوجی سے آراستہ آلات کے استعمال کے نتیجہ میں قیمتی سرکاری اراضیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے علاوہ شخصی اراضیات کے تنازعات کے حل میں بھی کافی معاون و مددگار ثابت ہوں گے اور مذکورہ آلات کے استعمال کے نتیجہ میں ریاست تلنگانہ میں سرویرس کی کمی کی وجہ سے کسانوں کی جانب سے اراضیات کے سروے کیلئے دی جانے والی درخواستوں کی یکسوئی بھی ممکن ہوگی۔ ریاست میں واقع اراضیات کے بیشتر سروے نمبرات کے حدود میں سرحد کے پتھروں کے نشانات موجود نہیں ہیں جس کے نتیجے میں اراضیات کے تنازعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ سرحد کے پتھر کے نشانات کی عدم موجودگی کے باوجود مذکورہ عصری ٹیکنالوجی سے آراستہ آلات کے استعمال کے ذریعہ اراضی کی سرحد کا بہ آسانی پتہ لگاکر سروے کرنے کی سہولت میسر رہے گی۔ اسی غرض سے حکومت تلنگانہ نے الیکٹرانک ٹیریٹوریل سسٹم اور گلوبل ڈیفرنشیل پوزیشننگ سسٹم عصری آلات کی خریدی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایک آلہ کی خریدی پر 4 تا 6 لاکھ روپئے کے اخراجات اور ایک GDPS آلہ پر 10 تا 18 لاکھ روپئے کے اخراجات کا تخمینہ ہوگا۔ اور مذکورہ عصری جدید ٹیکنالوجی پر مشتمل آلات کے ذریعہ سروے کرنے سے متعلق واقف کروانے کیلئے سرویرس اور ریونیو عملہ کو خصوصی تربیت بھی دی جائے گی اور حکومت کی جانب سے اراضیات کے سروے کے لئے استعمال کی جانے والی عصری ٹیکنالوجی ڈیفرنشیل گلوبل پوزیشننگ سسٹم جو سیٹلائیٹ چیانل سے مربوط رہے گا جس کے تحت پہاڑوں، غاروں، وادیوں میں سرحد کی نشاندہی کرنے والے پتھروں کی عدم موجودگی پر بھی ایک انچ کا فرق کئے بغیر اراضی کی پیمائش میں مذکورہ آلہ سہولت بخش ہوگا اور مذکورہ ٹیکنالوجی کے ذریعہ بڑے بڑے یونٹس ہی نہیں بلکہ چھوٹی چھوٹی بٹس کی پیمائش میں بھی آسانی ہوگی اور اس آلہ کے استعمال کے نتیجہ میں زیادہ آدمیوں کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی اور سرویرس کی جانب سے کی جانے والی پیمائش اور اراضی کی تفصیلات سرویر کو کنکٹ ہوگی اور اراضی کی پیمائش کی تکمیل کے ساتھ ہی اس کی تفصیلات متعلقہ محکمہ کو پہنچائی جائے گی اور مذکورہ عصری ٹیکنالوجی کے طریقہ کار کے تحت پوائنٹس فکس کرکے کراس کاف کے ذریعہ سروے کیا جائے گا جس کے تحت اراضی کے سروے کا کام تیزی سے پایہ تکمیل کو پہونچے گا اور سی سی ایل اے کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور سی سی ایل اے میں ’’موبائیل کمپاکٹرس‘‘ کے نام سے ’’ماڈرن ریکارڈ روم‘‘ بھی قائم کیا جائے گا۔