تلنگانہ کی یونیورسٹیوں کے غیر تدریسی ملازمین کی تنخواہ میں 43فیصد کا اضافہ

حیدرآباد۔20جولائی ( سیاست ڈاٹ کام)کئی ماہ تک احتجاج کا سامنے کرنے کے بعد حکومت تلنگانہ نے بالآخر اتوارکے دن یہ فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کی یونیورسٹیوں کے غیر تدریسی ملازمین کو دسویں پے رویژن کمیشن کے فوائد پہنچائے جائیں۔ اس سے وہ تنخواہ کی شرح میں 43فیصد اضافہ کے حقدار بن جائیںگے ۔یہ خبر پھیلنے کے ساتھ کہ اس خصوص میں جی او جاری کیاجانے والا ہے غیر تدریسی ارکان عملہ خوشیاں منانے لگے۔ ٹی آرایس کے لیڈر جی دیوی پرساد نے بتایا’’ چیف منسٹر کے چندر شیکھررائو نے فائل کو اتوار کی دوپہر منظوری دیدی ہے ۔ تمام ملازمین جن کے نام اس وقت 9ویں پے رویژن کمیشن میں درج ہیں ‘اس سے ان کوفائدہ پہنچے گا‘‘۔ یہ فائل مئی کے دوران منظوری کے لئے بھجوائی گئی تھی۔ درحقیقت اس خبر کے عام ہونے سے قبل تلنگانہ یونیورسٹیز نان ٹیچنگ اسوسی ایشن کی جانب سے اس کے مطالبات کو منوانے کے لئے ریاست گیر راستہ روکو احتجاج منظم کیاجارہا تھا۔جنرل سکریٹری تلنگانہ یونیورسٹیز نان ٹیچنگ اسوسی ایشن کے مہیپال ریڈی نے بتایا’’ پی آر سی کی سفارشات 4مہینے سے محرض التواء میں تھیں۔ کیونکہ عہدیداروں اور چیف منسٹر کے درمیان رابطہ کی کمی تھی۔سیکشن 8اور دسویں شیڈول پر تنازعہ کی وجہ سے بھی تاخیر ہوئی ۔تاہم ہم خوش ہیں کہ ہماری آواز سنی گئی ہے‘‘ذرائع کے بموجب دسویں پے رویژن کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری سے سرکاری خزانہ پر 6500 تا 6700 کروڑ روپے کا زائد بوجھ پڑے گا۔