تلنگانہ کی پسماندگی کیلئے نظام کو ذمہ دار قرار دینے کی مذمت

چیف منسٹر کے سی آر کے قول و فعل میں تضاد عیاں، سکریٹری پی سی سی سید یوسف ہاشمی کا بیان
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جون : ( فیاکس ) : سکریٹری تلنگانہ کانگریس کمیٹی سید یوسف ہاشمی نے علاقہ تلنگانہ کی پسماندگی کے لیے نظام دور حکومت کو ذمہ دار قرار دے کر عالمی بینک کو رپورٹ روانہ کرنے پر حکومت تلنگانہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دوغلی پالیسی کا اظہار ہوتا ہے ۔ اپنے ایک صحافتی بیان میں یوسف ہاشمی نے کہا کہ چیف منسٹر نے تلنگانہ تحریک کے دوران اور برسر اقتدار آنے کے بعد کئی موقعوں پر تقریر کرتے ہوئے تلنگانہ کی پسماندگی کے لیے آندھرائی چیف منسٹروں کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور نظام دور حکومت کی معاشی ، تعلیمی ، صنعتی ، زرعی و آبپاشی شعبہ میں انجام دئیے کارناموں کی ستائش و سراہنا کی تھی اور آج اچانک بی جے پی کی مرکزی حکومت کو خوش کرنے تلنگانہ کی پسماندگی کے لیے نظام دور حکومت کو مورد الزام ٹہرایا ہے جب کہ عثمانیہ یونیورسٹی ، نمس ، سٹی کالج ، جاگیر دار کالج ، نظام کالج ، حمایت ساگر ، عثمان ساگر ، نظام ساگر ، ہائی کورٹ ، اسمبلی عمارت ، سکریٹریٹ عمارات ، نظام شوگر فیاکٹری ، ٹی بی دواخانہ ، عثمانیہ جنرل ہاسپٹل ، نظامیہ طبی ہاسپٹل ، بیگم پیٹ ایرپورٹ ، ریلوے کا نظام اور کئی ایک اداروں کا قیام نظام دور حکومت کا مرہون منت ہے ۔ خاص طور پر نواب میر عثمان علی خاں نظام ہفتم ہندو اور مسلم کو اپنی دو آنکھوں کی طرح سمجھتے تھے ۔ انہوں نے نہ صرف سر اکبر حیدری کو وزیر اعظم بنایا بلکہ مہاراجہ کشن پرشاد کو بھی مکمل اختیارات کے ساتھ وزیر اعظم حیدرآباد مقرر کیا تھا ۔ نظام کے ان ہی کارناموں کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے انہیں حیدرآباد کا راج پرمکھ بنایا ۔ ایسی مثال سارے ہندوستان میں نہیں ملتی ۔ جب پاکستان سے جنگ ہوئی تونظام نے ملک کی دفاعی طاقت کو مضبوط کرنے کے لیے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو سونے میں تول کر ان کے وزن کے برابر سونے کا عطیہ دیا ۔ نظام کے ان کارناموں کے باوجود نظام دور حکومت کے خلاف عالمی بینک کو رپورٹ پیش کرنا کے سی آر کے قول و فعل کو عیاں کرتا ہے ۔ چیف منسٹر کی اس دوہری پالیسی سے مسلمانوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔۔