تلنگانہ کی معاشی ترقی سے متعلق حکومت کے دعوے کھوکھلے

راہول گاندھی کی اقل ترین آمدنی اسکیم کا خیرمقدم، کانگریس ترجمان نظام الدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 28 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ پردیش کانگریس نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت لوک سبھا انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے معاشی ڈیٹا کو توڑموڑ کر پیش کررہی ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جائے کہ تلنگانہ ایک دولت مند اور تیزی سے ترقی پذیر ریاست ہے۔ پردیش کانگریس کے ترجمان سید نظام الدین نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت 17 فیصد معاشی ترقی کا دعوی کررہی ہے جو حقائق سے بعید ہے۔ اسی طرح فی کس آمدنی کی شرح کے بارے میں حکومت کے دعوے بنیادی حقائق کے برخلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور چیف منسٹر کے سی آر گمراہ کن اعداد و شمار پیش کررہے ہیں۔ اسمبلی کی بجٹ تقریر میں چیف منسٹر نے دعوی کیا تھا کہ تلنگانہ کی جی ایس ڈی پی 4.2 فیصد سے بڑھ کر 10.6 فیصد ہوچکی ہے۔ یہ اضافہ 2013-14ء سے 2018-19ء تک ہوا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ تلنگانہ کی معاشی ترقی 2018-19ء میں 15 فیصد ہے جبکہ قومی ترقی کی شرح 12.3 فیصد ہے۔ چیف منسٹر کے یہ دعوے کسی بنیاد کے بغیر ہیں اور محض سیاسی فائدے کے لیے اس طرح کے بیانات دیئے گئے۔ نظام الدین نے کہا کہ بجٹ تقریر میں چیف منسٹر نے بتایا کہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کی دیہی علاقوں میں آمدنی کی حد دیڑھ لاکھ اور شہری علاقوں میں دو لاکھ ہے۔ اگر چیف منسٹر کا یہ بیان درست ہے تو معاشی ترقی کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست کی فی کس آمدنی 2,06,107 روپئے ہے اس طرح تلنگانہ میں کوئی بھی شخص غربت کی سطح سے نیچے نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں تقریباً 30 لاکھ نوجوانوں نے پبلک سرویس کمیشن میں اپنے نام درج کرائے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ جس ریاست کے 80 فیصد افراد غربت کی سطح سے نیچے اور 12 فیصد افراد آسرا پنشن پر منحصر ہے وہ ریاست کس طرح معاشی طور پر مستحکم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے راہول گاندھی کی جانب سے اعلان کردہ اقل ترین آمدنی ضمانت اسکیم کا خیرمقدم کیا جس سے 25 کروڑ عوام کو فائدہ ہوگا۔ تلنگانہ میں 50 لاکھ افراد اسکیم سے مستفید ہو پائیں گے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ لوک سبھا انتخابات میں ٹی آر ایس اور بی جے پی کو سبق سکھائیں۔