ایک پارٹی کا دو برس کے اندر دوسرا منشور، آخر کس بات پر یقین ہو : محمد علی شبیر
حیدرآباد 24 جنوری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس عوام کو بتائے کہ آخر وہ کس منشور پر عمل آوری کرے گی چونکہ 2014 ء عام انتخابات میں چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے ایک منشور جاری کیا اور اب اندرون دو برس اُن کے فرزند کے ٹی راما راؤ نے بلدی انتخابات کے سلسلہ میں ایک علیحدہ منشور جاری کیا ہے۔ جناب محمد علی شبیر قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے آج کانگریس کے منشور کی اجرائی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ دراصل برسر اقتدار جماعت ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ٹی آر ایس میں باپ بیٹے کی جانب سے علیحدہ منشور جاری کئے جارہے ہیں لیکن عمل آوری کسی پر نہیں ہورہی ہے۔ جناب محمد علی شبیر نے بتایا کہ ٹی آر ایس کا یہ کہنا کہ ہزار آٹو مسلمانوں کو دیئے جائیں گے انتہائی افسوسناک بات ہے۔ چونکہ ٹی آر ایس مسلمانوں کو صرف آٹو کی حد تک محدود رکھنا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ اگر ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لئے اعلیٰ معیاری تکنیکی تعلیم کے مراکز کا اعلان کیا جاتا تو ضرور اس کا خیرمقدم کرتے لیکن ٹی آر ایس نے جو ہزارہا آٹوز کی فراہمی کا اعلان کیا ہے اُس سے پارٹی کی ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ عوام کو گمراہ کرتے ہوئے جھوٹے ترقیاتی وعدوں کے ذریعہ ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کو شہر حیدرآباد کے عوام یقینا ناکام بنائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ ریاست کی ترقی کے جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے اور اب ٹی آر ایس نئے وعدوں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے قابل عمل وعدوں پر مشتمل انتخابی منشور تیار کیا ہے اور بلدیہ میں اقتدار حاصل ہونے کی صورت میں ضرور اِن وعدوں کو پورا کیا جائے گا۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کہاکہ ٹی آر ایس کے ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے 100 نشستیں حاصل نہ ہونے پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلینے کا چیلنج کیا تھا اور ایک سے زائد مرتبہ یہ چیلنج اُنھوں نے دہرایا۔ جب کانگریس کی جانب سے چیلنج قبول کیا گیا تو راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔ اور یہ کہا جارہا ہے کہ 100 نشستوں کی بات نہیں کی گئی تھی بلکہ جی ایچ ایم سی پر میئر بنائے جانے کا چیلنج کیا گیا تھا۔ کے ٹی آر کے فرار اختیار کرنے سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ٹی آر ایس بلدی انتخابات میں کانگریس کا مقابلہ کرنے کی متحمل نہیں رہی اِسی لئے خود کی جانب سے کئے گئے چیلنج سے بالواسطہ طور پر دستبرداری اختیار کررہی ہے۔ جناب محمد علی شبیر نے بتایا کہ کانگریس کو پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کے مختلف مقامات پر بھی زبردست عوامی تائید حاصل ہورہی ہے اور اُنھیں اُمید ہے کہ شہر حیدرآباد کے رائے دہندے کانگریس کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے امیدواروں کو کامیاب بنائیں گے۔