تلنگانہ کی برسر اقتدار ٹی آر ایس حکومت دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور

حیدرآباد ۔ 25 ۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پہلی مرتبہ کانگریس پارٹی نے برسر اقتدار ٹی آر ایس کو دفاعی موقف میں کھڑا کردیا۔ وزیر برقی جگدیش ریڈی کے متنازعہ ریمارک پر احتجاج کے دوران حکومت کا رویہ جارحانہ برقرار رہا اور متعلقہ وزیر معذرت خواہی کیلئے تیار نہیں تھے۔ جگدیش ریڈی نے اپنے ریمارکس واپس لینے سے اتفاق کیا۔ تاہم معذرت خواہی کے بجائے کانگریس کے رکن چنا ریڈی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ان کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کئے ہیں، جس کے جواب میں جذباتی ہوکر انہوں نے کچھ ریمارک کئے۔ ریاستی وزراء پوری طرح جگدیش ریڈی کی تائید میں دکھائی دے رہے تھے۔ تاہم قائد اپوزیشن جانا ریڈی کی مداخلت نے حکومت کو دفاعی موقف میںڈال دیا اور حکومت نے معذرت خواہی سے اتفاق کرلیا۔ جانا ریڈی نے تجویز پیش کی کہ چیف منسٹر ایوان میں حاضر ہوں اور ان کی موجودگی میں اسمبلی کی کارروائی کے فوٹیج کا مشاہدہ کیا جائے۔ چنا ریڈی اور جگدیش ریڈی الفاظ کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے کہ کس کی غلطی ہے۔ چونکہ چنا ریڈی کے الفاظ مائیک میں نہیں تھے لہذا وہ اسمبلی ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکے جس کے سبب کانگریس پارٹی کے حکومت کو گھیرنے کا موقع مل گیا ۔ جیسے ہی جانا ریڈی نے چیف منسٹر کو طلب کرنے کی بات کہی ، وزیر امور مقننہ ہریش راؤ نے جگدیش ریڈی کو معذرت خواہی کرنے کا مشورہ دیا اور جگدیش ریڈی نے اپنے ریمارکس پر معذرت خواہی کرلی۔ کانگریس نے اپنے موقف میں تبدیلی نہیں کی

اور چیف منسٹر کو ایوان میں آنے کا مطالبہ کرتے رہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر ایک اہم میٹنگ میں ہیں اور وہ اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتے۔ وزیر کی معذرت خواہی کے باوجود چیف منسٹر کو طلب کرنے کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی اور موقع پر یا بی اے سی کے اجلاس میں کانگریس ارکان چیف منسٹر سے بات چیت کرسکتے ہیں۔ جانا ریڈی نے کہا کہ اگر حکومت کا وزیر چیف منسٹر سے ربط پیدا کرنے سے قاصر ہو تو وہ خود فون کرنے تیار ہیں لیکن کسی بھی حالت میں چیف منسٹر کو ایوان میں آکر کارروائی کے فوٹیج کا مشاہدہ کرنا چاہئے ۔ جانا ریڈی اور کانگریس ارکان کے مطالبہ پر ٹی آر ایس بنچس پر سناٹا طاری ہوگیا اور معذرت خواہی کے بعد ایوان کی کارروائی کو ملتوی کردیا گیا۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے گزشتہ دنوں اپنے فرزند کے ٹی راما راؤ کی ایک متنازعہ ریمارک کی ادائیگی پر سرزنش کی تھی اور معذرت خواہی کی ہدایت دی تھی۔ برسر اقتدار پارٹی کو اس بات کا خوف تھا کہ اگر یہ معاملہ چیف منسٹر تک پہنچ جائے تو وہ نہ صرف متعلقہ وزیر پر برہمی کا اظہار کریں گے بلکہ معذرت خواہی کی ہدایت دیں گے۔ چیف منسٹر کی ناراضگی سے بچنے کیلئے حکومت نے جگدیش ریڈی کو اپنے ریمارکس واپس لینے اور معذرت خواہی کا مشورہ دیا۔ واضح رہے کہ اسمبلی سیشن کے پہلے دن تلگو دیشم ارکان کو ایوان سے سیشن کے اختتام تک معطل کردیا گیا ہے۔ تلگو دیشم ارکان کی عدم موجودگی کے سبب ٹی آر ایس کو ایوان کی کارروائی یکطرفہ طور پر چلانے میں مدد ملی لیکن آج پہلی بار کانگریس نے حکمت عملی کے ذریعہ حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی۔