تلنگانہ کیلئے علیحدہ ہائیکورٹ کی تشکیل کیلئے لوک سبھا میںاحتجاج

حیدرآباد۔ 27ڈسمبر (سیاست نیوز) لوک سبھا میں آج ٹی آر ایس ارکان کے احتجاج کے سبب جئے تلنگانہ کی گونج سنائی دی۔ ہائی کورٹ کی تقسیم کا مطالبہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ نے تحریک التوا پیش کی اور کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کی۔ جئے تلنگانہ کے نعروں سے لوک سبھا گونج اٹھی۔ ٹی آر ایس ارکان نے ایوان کے وسط میں پہنچ کر احتجاج کیا اور ہائی کورٹ کی تقسیم کے سلسلہ میں مرکز سے واضح اعلان کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کو تقسیم ہوئے تین سال سے زائد کا عرصہ ہوا لیکن ابھی تک ہائی کورٹ تقسیم نہیں کی گئی اور مرکز کی جانب سے صرف تیقنات دیئے جارہے ہیں۔ کویتا اور جتیندر ریڈی ایوان کے وسط میں پہنچ گئے جس سے کارروائی میں رکاوٹ ہوئی۔ اس موقع پر دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کلبھوشن جادھو کے مسئلہ پر حکومت سے بیان دینے کا مطالبہ کیا۔ ٹی آر ایس ارکان کے مسلسل احتجاج کے سبب لوک سبھا کی کارروائی دو مرتبہ ملتوی کرنی پڑی۔ ارکان نے کہا کہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون نے تلنگانہ کے ساتھ جو وعدے کیے گئے تھے ان پر عمل آوری نہیں کی گئی۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے ٹی آر ایس ارکان سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی لیکن ارکان نے نعرے بازی جاری رکھی جس پر ایوان کی کارروائی دوسری مرتبہ ملتوی کرنی پڑی۔ اسی دوران وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے ایوان میں کہا کہ تلنگانہ کے لیے علیحدہ ہائی کورٹ کا قیام بے حد ضروری ہے اور حکومت کو اس کا شدت سے احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کے مسئلہ کو وہ وزیر قانون سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے لیے علیحدہ ہائی کورٹ کا مسئلہ اہمیت کا حامل ہے اور ٹی آر ایس ارکان اپنے احتجاج میں درست ہیں۔ ملک میں ہر ریاست کے لیے علیحدہ ہائی کورٹ موجود ہے لہٰذا تلنگانہ کے لیے بھی علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام کے اقدامات مرکز کی جانب سے کیے جائیں گے۔ انہوں نے اسپیکر کے پوڈیم تک پہنچ کر احتجاج کرنے والے ٹی آر ایس ارکان کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔ اسی دوران رکن پارلیمنٹ کویتا نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کی تشکیل میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ گزشتہ تین برسوں میں تلنگانہ کے لیے علیحدہ ہائی کورٹ کی تشکیل میں کیا چیز مانع ہے۔ کویتا نے کہا کہ علیحدہ ہائی کورٹ کیلئے پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس کا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں جو نئی ریاستیں تشکیل دی گئی تھیں ان کیلئے علیحدہ ہائی کورٹ قائم کیے گئے لیکن تلنگانہ کے ساتھ یہ جانبداری کا رویہ کیوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے واضح اعلان تک ٹی آر ایس پارلیمنٹ میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ سابق میں آندھرا پردیش میں جگہ کی کمی اور عمارتوں کی کمی کا بہانہ بناتے ہوئے ہائی کورٹ کو تقسیم نہیں کیا گیا لیکن اب اس طرح کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ پارلیمانی پارٹی لیڈر جتیندر ریڈی نے بھی ہائی کورٹ کی تقسیم میں تاخیر پر تنقید کی اور مرکز سے مطالبہ کیا کہ اس جائز مطالبہ کی تکمیل میں مزید تاخیر نہ کی جائے ۔