تلنگانہ کانگریس کو اسمبلی چناؤ میں شکست کاڈر

حیدرآباد ۔ 23 ۔ اپریل : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ میں کانگریس اس اندیشہ سے کافی پریشان ہے کہ اس مرتبہ انتخابات میں رائے دہندے لوک سبھا اور اسمبلی کے لیے الگ الگ پارٹیوں کو ووٹ دیں گے اگر ایسا ہوتا ہے تو کانگریس کو نقصان کا ڈر ہے ۔ 2009 کے انتخابات میں کانگریس نے لوک سبھا کی 23 اور اسمبلی کی 156 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اسے پارلیمانی چناؤ میں 38 اعشاریہ 9 اور اسمبلی چناؤ میں 36 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ اگر پارلیمنٹ اور اسمبلی کے لیے الگ الگ امیدواروں کو ووٹ دینے کا خدشہ صحیح ثابت ہوا تو کانگریس اندیشہ ہے کہ اسے اسمبلی چناؤ میں بہت سی نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑے گا

۔ سابق میں بھی ایسا ہوچکا ہے اور حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے تھے ۔ 1999 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے 7 پارلیمانی اور 12 اسمبلی نشستیں جیت لی تھیں ۔ لوک سبھا کے لیے کوئی بھی امیدوار اس وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب کہ اس حلقہ میں موجود حلقوں میں نصف سے زائد حلقوں میں اسے اکثریت حاصل ہو ۔ 7 لوک سبھا حلقوں میں کامیابی کے حساب سے بی جے پی کو تیس اسمبلی نشستیں حاصل ہونا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا کیوں کہ لوک سبھا کے لیے بی جے پی کو ووٹ دینے والوں نے اسمبلی کے لیے کانگریس کو ووٹ دیا تھا ۔ جاریہ انتخابات میں تلنگانہ حلقوں میں رائے دہندوں کا عام تاثر یہی ہے کہ اسمبلی کے لیے ٹی آرایس ان کی اولین ترجیح ہوسکتی ہے جب کہ پارلیمنٹ کے لیے کانگریس کو ووٹ دیا جاسکتا ہے ۔ ٹی آر ایس کی تائید کرنے والے کہتے ہیں کہ ٹی آر ایس مرکز میں حکومت نہیں بناسکتی اس لیے اسے لوک سبھا کا ٹکٹ دینے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے ۔۔