ارکان اسمبلی کو وزارتی عہدے نہ ملنے پر ناراضگی کا خطرہ لاحق
حیدرآباد۔/27جولائی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ میں مستقبل قریب میں توسیع کے امکانات موہوم دکھائی دے رہے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ضلع کلکٹرس اور مختلف محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اپنے حالیہ جائزہ اجلاس میں اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ جاریہ ماہ کے آخر میں کابینہ میں توسیع کی جائے گی لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کابینہ میں شمولیت کے خواہشمندوں کو مزید کچھ وقت کیلئے انتظار کرنا پڑے گا۔ چندرشیکھر راؤ نے 2جون کو 11وزراء کے ساتھ کابینہ تشکیل دی تھی اور تلنگانہ اسمبلی ارکان کی تعداد کے مطابق وہ مزید 6وزراء کو کابینہ میں شامل کرسکتے ہیں۔ کابینہ میں توسیع کے اشارہ کے ساتھ ہی شمولیت کے خواہشمندوں کی دوڑ دھوپ کا آغاز ہوگیا تھا لیکن لمحہ آخر میں چندرشیکھر راؤ نے کابینہ میں توسیع کو مزید کچھ وقت کیلئے ٹال دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی کابینہ میں فی الوقت ایس ٹی طبقہ اور خاتون کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ محبوب نگر اور کھمم اضلاع سے بھی کسی کو شامل نہیں کیا گیا۔ ضلع محبوب نگر سے ٹی آر ایس کے سات ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اس کے باوجود کسی کو کابینہ میں جگہ نہیں دی گئی۔ نظام آباد ضلع سے پوچارم سرینواس ریڈی کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔ چونکہ اس ضلع سے تمام 9اسمبلی کی نشستوں پر ٹی آر ایس نے کامیابی حاصل کی ہے لہذا توقع کی جارہی ہے کہ ضلع سے مزید ایک نمائندگی کا اضافہ ہوگا۔ ٹی آر ایس میں خاتون ارکان اسمبلی کی تعداد 6ہے جن میں دو کا تعلق درج فہرست قبائل سے ہے لیکن کابینہ میں ایک بھی خاتون کو پہلے مرحلہ میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے پانچ مرد ارکان اسمبلی ہیں جو توسیع میں شمولیت کے منتظر ہیں۔ توقع کی جارہی تھی کہ 29یا 30اگسٹ کو چندر شیکھر راؤ کابینہ میں توسیع کریں گے تاہم بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے ریاستی نظم و نسق پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے تک توسیع نہ کرنے کا من بنالیا ہے۔ چیف منسٹر کی ساری توجہ فی الوقت مختلف محکمہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لینے اور ان میں خامیوں اور کوتاہیوں کا پتہ چلانے پر مرکوز ہے۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ تمام محکمہ جات پر مکمل گرفت کے بعد ہی توسیع کے بارے میں سوچا جائے۔ آل انڈیا سرویس عہدیداروں اور جونیر عہدیداروں کی دونوں ریاستوں میں تقسیم کے عمل میں تاخیر کے باعث بھی حکومت کو اہم فیصلوں میں دشواری کا سامنا ہے۔ عہدیداروں کی کمی کے باعث حکومت کی کارکردگی متاثر رہی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ تلگودیشم کے 5 اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے 3ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شمولیت کی تیاری کررہے ہیں۔ ایسے میں چیف منسٹر نہیں چاہتے کہ شمولیت کو کابینہ میں توسیع سے مربوط کیا جائے۔ اگرچہ دیگر جماعتوں کے ارکان کو شمولیت کے ساتھ ہی کابینہ میں جگہ نہیں دی جائے گی پھر چندر شیکھر راؤ پارٹی میں کسی بھی ناراضگی کو روکنے کیلئے توسیع کا عمل ٹالنا چاہتے ہیں۔ 15اگسٹ سے حکومت درج فہرست اقوام میں اراضی کی تقسیم سے متعلق اسکیم کا آغاز کرے گی اور توقع ہے کہ اگسٹ کے اواخر میں اسمبلی کے بجٹ سیشن کا آغاز ہوگا،ان اہم اُمور کو دیکھتے ہوئے بھی چندر شیکھر راؤ توسیع سے گریز کررہے ہیں۔ پارٹی کے بعض قائدین کا کہنا ہے کہ اگسٹ کے پہلے ہفتہ میں توسیع کی جاسکتی ہے۔