تلنگانہ چیف منسٹر کیمپ آفس کی تعمیر پر اپوزیشن کے الزامات مسترد

عوامی اور سرکاری رقومات کے بے جا استعمال کی تردید ، پی راجیشور ریڈی کا بیان
حیدرآباد ۔ 28۔  نومبر  (سیاست نیوز)  تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے چیف منسٹر کے کیمپ آفس کی تعمیر کے سلسلہ میں اپوزیشن جماعتوں کے الزامات کو مسترد کردیا۔ قانون ساز کونسل میں گورنمنٹ وہپ پی راجیشور ریڈی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئے کیمپ آفس کی تعمیر پر اپوزیشن جماعتیں بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ کیمپ آفس میں 150 کمرے ہیں جبکہ ایک اور اپوزیشن قائد نے 300 کروڑ روپئے خرچ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ راجیشور ریڈی نے اپوزیشن کو چیلنج کیا کہ وہ اپنے الزامات کے حق میں ثبوت پیش کریں۔ اگر 300 کروڑ کے خرچ کے بارے میں سرکاری احکامات موجود ہوں تو انہیں جاری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں میں حیدرآباد کے کیمپ آفس سے بڑی عمارتیں موجود ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کو حقائق کا پتہ چلانے کے بعد ہی اظہار خیال کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے کیمپ آفس کی تعمیر پر صرف 35 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے اور اس قدر کم خرچ کے ذریعہ عوامی سہولت کیلئے کیمپ آفس  تعمیر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیمپ آفس چیف منسٹر کی ذاتی عمارت نہیں ہے بلکہ آئندہ 150 برسوں کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیمپ آفس تعمیر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نظم و نسق کی سہولت کیلئے چیف منسٹر کی جانب سے کیمپ آفس کی تعمیر اپوزیشن کو برداشت نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور تلگودیشم دور حکومت میں ہزاروں ایکر اراضی اپنے قریبی افراد میں تقسیم کردی گئی۔ کیا یہ عوامی اور سرکاری رقومات کا بیجا استعمال نہیں ہے ۔ بڑے کرنسی نوٹس کی تنسیخ سے پیداء شدہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے راجیشور ریڈی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹس کی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد ریاستی حکومت نے عوام کی سہولت کیلئے کئی متبادل انتظامات کئے ہیں۔ عوام کو دشواریوں سے بچانے اور امن و ضبط کی صورتحال کی برقرار کیلئے اقدامات کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی سے نمائندگی کے بعد بلدیہ اور دیگر بلز کی ادائیگی کیلئے پرانے کرنسی نوٹ قبول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ٹی آر ایس کی نمائندگی سے ملک بھر کے عوام کو فائدہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے وزیراعظم سے نمائندگی کی اور عوامی تکالیف کم کرنے کیلئے تجاویز پیش کی۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ کے سی آر ملک کے وہ واحد چیف منسٹر ہیں جنہوں نے اس فیصلہ سے ریاستوں کے خزانہ پر پڑنے والے اثرات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ چیف منسٹر کی نمائندگی کے بعد مرکز نے کسانوں کو زرعی پیداواری اشیاء پرانے کرنسی نوٹ کے ذریعہ خریدنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کالے دھن کے خلاف کی گئی اس کارروائی کی مخالفت کرنے والی کانگریس پارٹی دراصل کالے دھن کا مرکز ہے ۔ کانگریس قائدین کے پاس کالا دھن بڑی مقدار میں موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ہمدردی اور سستی شہرت کیلئے کانگریس قائدین الزام تراشی کر رہے ہیں۔ راجیشور ریڈی نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ ریاست کے خزانہ کے نقصانات کی پابجائی کی جائے۔