تلنگانہ پر ہنگامہ ،پارلیمنٹ کارروائی دوسرے دن بھی ٹھپ

کانگریس رکن کے بشمول تین ارکان کی جانب سے منموہن سنگھ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد نوٹس
نئی دہلی 6 فبروری (سیاست ڈاٹ کام )پارلیمنٹ میں تلنگانہ مسئلہ پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ آج دوسرے دن بھی کارروائی ٹھپ رہی۔ تلنگانہ کے علاوہ دیگر کئی اہم مسائل تنازعات کی نذر ہوگئے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے ایک رکن کے بشمول تین ارکان نے منموہن سنگھ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیا ہے۔دونوں ایوان میں علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے خلاف ارکان نے شور و غل مچایا اور کارروائی میں خلل پیدا کی۔ تلنگانہ کے علاوہ سری لنکا کی جانب سے ٹامل ماہی گیروں کو ہراساں کرنے ، 1984کے مخالف سکھ فسادات، پتھری بل فرضی اکاونٹر اور گذشتہ ہفتہ دہلی میں ارونا چل پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم کی ہلاکت کے علاوہ دیگر مسائل پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اجلاس جیسے ہی شروع ہوئے گڑ بڑ بھی شروع ہوگئی جس کی وجہ سے لوک سبھا کا اجلاس پہلے دوپہر تک اور پھر کل تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ راجیہ سبھا کا اجلاس بھی دوپہر تک بعدازاں 2 بجے دن تک اور آخر کار دن بھر کیلئے ملتوی ہوگیا۔ لوک سبھا میں آندھرا پردیش کے ارکان پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور علحدگی تلنگانہ کی تائید اور مخالفت میں نعرہ بازی کرنے لگے جبکہ وائی ایس آر کانگریس کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے بھی سیما آندھرا کے کئی ارکان کے ساتھ پلے کارڈس اٹھائے ہوئے مظاہرہ کیا۔

جن پر ’’متحدہ آندھرا پردیش‘‘ تحریر تھا۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان چاہتے تھے کہ علحدہ ریاست کا مسودہ قانون ایوان میں جلد از جلد پیش کیا جائے۔ ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راو اور ان کی پارٹی کے رکن وجیہ شانتی تاہم ایوان کے وسط میں موجود تھے۔ آندھرا پردیش تنظیم جدید مسودہ قانون توقع ہے کہ پارلیمنٹ میں آئندہ ہفتہ پیش کیا جائے گا ۔ ریاست اس مسئلہ پر علاقائی خطوط پر بری طرح منقسم ہے۔دریں اثناء کانگریس کے سبم ہری اور تلگودیشم کے ایم وینو گوپال ریڈی نے جو ریاست کی تقسیم کے مخالف ہیں ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوا انہوں نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی۔ اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے اس تحریک کو قبول کرنے سے قاصر رہنے کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کی تائید میں نوٹیسوں کو یقینی بنایا جانا چاہئے کیونکہ ایوان کی کارروائی میں خلل اندازی پیدا ہورہی ہے۔انہوں نے احتجاجی ارکان سے بار بار اپیل کی کہ اپنی نشستوں پر واپس چلے جائیں اور کہا کہ جب تک ایوان میں نظم و ضبط قائم نہ ہوجائیں وہ 50 ارکان کا شمار کرنے کے موقف میں نہیں رہے گی جن کی تائید ایسی نوٹیسوں کو قبول کرنے کیلئے درکار ہیں۔ تین ارکان بشمول ایک کانگریسی رکن نے کل بھی تحریک عدم اعتماد کی نوٹیسیں دی تھیں۔ کانگریس کے وی ارونا کمار اور تلگودیشم کے موڈوگلا وینو گوپال ریڈی اور کوناکلا نارائن راو نے تحریک عدم اعتماد کی نوٹیسیں دی تھیں۔