حیدرآباد ۔ 20 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے سلسلہ میں گروپ آف منسٹرس (جی او ایم) کا اہم اجلاس 21 نومبر کو منعقد ہوگا۔ اس ضمن میں آج شام مرکزی وزیردفاع اے کے انٹونی کی قیامگاہ پر ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں احمد پٹیل، جئے رام رمیش اور ڈگ وجئے سنگھ نے شرکت کی۔ انہوں نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی صورت میں پیدا ہونے والے مسائل پر غوروخوض کیا۔ اس کے علاوہ سیما آندھرا قائدین کی جانب سے موصولہ تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کل کا اجلاس اس لحاظ سے نمایاں اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں تلنگانہ بل کو قطعیت دیئے جانے کا امکان ہے۔ باوثوق ذرائع کی اطلاع کے مطابق سونیا گاندھی کی ہدایت پر آج کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا اور اسے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کو عملی شکل دینے کی سمت اہم پیشرفت تصور کیا جارہا ہے لیکن حیدرآباد کے تعلق سے اختلاف رائے ہنوز برقرار ہے اور قطعی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ وزارتی گروپ نے دفعہ 371D کے علاوہ دیگر قانونی پہلوؤں پر بھی غوروخوض کیا تاکہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے فیصلہ کو عدالت میں چیلنج نہ کیا جاسکے اور اگر ایسا کیا جائے تو باآسانی اس معاملہ سے نمٹا جاسکے۔ وزارتی گروپ اپنا کام شیڈول کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہے اور توقع ہیکہ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں تلنگانہ پر بل پیش کردیا جائے گا۔ مرکزی وزارت قانون نے بل تیار کرلیا ہے جسے کل کے اجلاس میں قطعی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے۔ اس کے بعد یہ بل کابینہ میں منظور کیا جائے گا۔ اس دوران جئے رام رمیش نے کہا کہ یہ وزارتی گروپ کا آخری اجلاس ہوگا جبکہ سشیل کمار شنڈے نے مزید ایک یا دو اجلاس کے انعقاد کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ویرپا موئیلی نے واضح طور پر کہا کہ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں تلنگانہ بل پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ کابینہ کا آج اجلاس جو آج منعقد ہونے والا تھا وزیراعظم منموہن سنگھ کی دہلی میں غیرموجودگی کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا۔
تلنگانہ بل کی رواں ماہ اسمبلی میں پیشکشی
علحدہ ریاست پر سونیا گاندھی کا قطعی فیصلہ: چیف وھپ
ورنگل۔/20نومبر،( این ایس ایس ) گورنمنٹ چیف وھپ جی وینکٹ رمنا ریڈی نے کہا ہے کہ رواں مہینہ کے اواخر تک علحدہ تلنگانہ سے متعلق ایک بلریاستی قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسمبلی میں بل کی پیشکشی کے موقف پر وھپ جاری کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مسٹر وینکٹ رمنا ریڈی نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہر قیمت پر ریاست کی تقسیم ہوگی۔ علحدہ تلنگانہ10اضلاع پر مشتمل رہے گا۔ بھدراچلم، متوگلہ اور حیدرآباد بھی تلنگانہ کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ انہوں نے تلگودیشم پارٹی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر اپنا نقطہ نظر واضح کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں اور مساویانہ انصاف کے نام پر موقع پرستی کی حیثیت میں ملوث ہورہے ہیں۔ چیف وھپ نے کہا کہ تلنگانہ پر چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کا فیصلہ نہیں بلکہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کا فیصلہ قطعی ہوگا۔