تلنگانہ پر سیما آندھرا قائدین کی مخالفت

حیدرآباد۔/28ڈسمبر، ( سیاست نیوز ) آندھرا پردیش کی تقسیم اور تلنگانہ ریاست کے قیام کیلئے مرکز کی جانب سے شروع کی گئی مساعی میں سیما آندھرا قائدین کی رکاوٹوں کو دیکھتے ہوئے تلنگانہ راشٹرا سمیتی اور کانگریس کے تلنگانہ قائدین نے مشترکہ طور پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں صدر ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر پنچایت راج جانا ریڈی کے درمیان گزشتہ چند دنوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں قائدین نے تلنگانہ تشکیل کے عمل میں تیزی پیدا کرنے کیلئے مرکز پر دباؤ بنانے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ حکمت عملی کے طور پر تلنگانہ حامی جماعتوں کے ساتھ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ تمام تائیدی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جاسکے۔ اس طرح مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے میں مدد ملے گی ساتھ ہی ساتھ سیما آندھرا قائدین کی رکاوٹوں کا بھی متحدہ طور پر مقابلہ کیا جاسکے گا۔ ٹی آر ایس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ بہت جلد اس مسئلہ پر کُل جماعتی اجلاس طلب کیا جائے گا۔ ٹی آر ایس اور کانگریس کے تلنگانہ قائدین کی جانب سے اس سلسلہ میں دیگر جماعتوں کے قائدین سے ربط قائم کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے تلنگانہ مسودہ بل کو اسمبلی سے رجوع کئے جانے کے بعد مخالف تلنگانہ سرگرمیوں میں اچانک اضافہ ہوگیا اور پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے اختتام کے سبب تلنگانہ حامیوں میں نئی ریاست کی تشکیل کے سلسلہ میں کئی خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

چندرشیکھر راؤ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طرح 2014عام انتخابات سے قبل پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کو یقینی بنایا جائے تاکہ عام انتخابات دو علحدہ ریاستوں میں منعقد ہوں۔ تلنگانہ قائدین کو اندیشہ ہے کہ اگر اس اہم مرحلہ پر تلنگانہ کی جانب سے خاموشی اختیار کرلی گئی تو ریاست کی تقسیم کا مسئلہ عام انتخابات تک ٹال دیا جائے گا۔ مرکزی حکومت پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کیلئے کانگریس کے تلنگانہ قائدین بھی دباؤ بنانے کی کوشش کریں گے۔ توقع ہے کہ کُل جماعتی قائدین کا وفد نئی دہلی روانہ ہوگا جہاں کانگریس کے اہم قائدین سے نمائندگی کی جائے گی۔ کانگریس ہائی کمان کی جانب سے تلنگانہ قائدین کو ریاست کی تقسیم کے سلسلہ میں جو اشارے ملے ہیں اس سے وہ پوری طرح مطمئن نہیں ہیں۔

انچارج آندھرا پردیش اُمور ڈگ وجئے سنگھ نے تلنگانہ قائدین پر زور دیا کہ وہ تلنگانہ اضلاع میں سونیا گاندھی سے اظہار تشکر کے جلسوں کا دوبارہ آغاز کریں تاکہ نئی ریاست کی تشکیل کا سہرا کانگریس کے سر آئے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی ہائی کمان، تلنگانہ قائدین کی جانب سے کئے گئے ان دعوؤں سے مطمئن نہیں ہے جس میں انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست میں کانگریس پارٹی دوبارہ برسر اقتدار آئے گی۔ کانگریس ہائی کمان کو تلنگانہ کی تشکیل کے باوجود تلنگانہ میں پارٹی کے اقتدار پر یقین نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس ہائی کمان مخالف تلنگانہ سرگرمیوں پر قابو پانے میں سخت اقدامات سے گریز کررہا ہے۔ تلنگانہ قائدین کو چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کے ان بیانات سے بھی اُلجھن ہورہی ہے جس میں وہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ ٹی آر ایس اور کانگریس کے تلنگانہ قائدین متحدہ جدوجہد کے ذریعہ تلنگانہ حاصل کرنے کی حکمت عملی کو قطعیت دینا چاہتے ہیں۔