تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل کے اندرون سال کئی اہم جائیدادوں کے تحفظ میں کامیاب

گٹلہ بیگم پیٹ اراضی سے بہت جلد ناجائز قابضین کی برخاستگی ، الحاج محمد سلیم چیرمین بورڈ کا ادعا
حیدرآباد۔ 26 فبروری (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے اپنی تشکیل کا ایک سال مکمل کرلیا اور اس مدت کے دوران نہ صرف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کیا گیا بلکہ کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں کامیابی حاصل ہوئی۔ صدرنشین محمد سلیم نے ایک سال کی تکمیل پر بورڈ کی کامیابیوں سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ کئی اہم جائیدادوں جیسے درگاہ حضرت میر مومن، میر محمود اور کوہِ مولی علی کی اراضیات کا تحفظ کیا جاسکا۔ جن پر ناجائز قبضے ہوچکے تھے۔ بورڈ نے عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی 92 ایکڑ قیمتی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اور انہیں امید ہے کہ بہت جلد ناجائز قابضین کو وقف بورڈ کا کرایہ دار بننے پر راضی کیا جائے گا یا پھر ان کے خلاف تخلیہ کی کارروائی کی جائے گی۔ محمد سلیم نے کہا کہ قدیم اور تاریخی مساجد کے تحفظ اور انہیں آباد کرنے میں خصوصی دلچسپی کے نتیجہ میں قطب شاہی مسجد خانم میٹ اور قطب شاہی مسجد نادر گل کو آباد کیا گیا اور 5 وقت کی نمازوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ قطب شاہی مسجد خانم میٹ ہائی ٹیک سٹی کی ایک ایکڑ 15 گنٹے اراضی کی حصار بندی کرتے ہوئے محفوظ کیا گیا ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ وہ بورڈ کے دوسرے سال کئی اہم پراجیکٹس کے آغاز کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ شہر اور مضافاتی علاقوں میں قیمتی اور اوقافی اراضیات جو غیر متنازعہ ہیں ان پر کامپلکس کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔ اس سلسلہ میں بورڈ کے 10 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی اراضیات پر کامپلکسوں کی تعمیر سے نہ صرف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ کامپلکسوں کی تعمیر کے سلسلہ میں سنٹرل وقف کونسل اور مرکزی وزارت اقلیتی امور نے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جن 11 جائیدادوں کو لیز پر دینے کی اجازت دی ہے، ان میں غیر متنازعہ جائیدادوں کے سلسلہ میں کارروائی کا عنقریب آغاز ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ جو گزشتہ سال بورڈ کی تشکیل سے قبل بورڈ کی آمدنی 6 کروڑ 32 لاکھ تھی اور بورڈ کی تشکیل کے 11 ماہ میں آمدنی بڑھ کر 10 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال تک آمدنی میں تین گنا اضافہ کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے کرایوں میں اضافہ کی تجویز ہے۔ مارکٹ ریٹ کے اعتبار سے شہر اور اضلاع میں کرایوں کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نبی خانہ مولوی اکبر اور مکہ مدینہ علی الدین وقف کی ملگیات کے سلسلہ میں تخلیہ کی کارروائی کی جائے گی کیوں کہ بیشتر کرایوں داروں نے وقف بورڈ کا مقرر کردہ کرایہ ادا کرنے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی ٹیموں نے دونوں جائیدادوں کے کرایہ داروں سے ملاقات کی اور نوٹس حوالے کی۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی وقف کمیٹی نے بھی تجویز پیش کی ہے کہ اگر کرایہ دار اضافی کرایہ سے انکار کریں تو ملگیات کو مہربند کردیا جائے۔ محمد سلیم نے کہا کہ کرایہ داروں کے خلاف تخلیہ کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کرایہ داروں کو خود یہ احساس ہونا چاہئے کہ وہ اوقافی جائیدادوں سے لاکھوں روپئے آمدنی حاصل کرتے ہوئے وقف بورڈ کو چند سو روپئے ادا کر رہے ہیں۔ کئی کرایہ داروں نے سب لیز پر ملگیات کو حوالے کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں ہر ممکن تعاون کر رہے ہیں ۔ محمد سلیم نے اسٹاف کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 50 ملازمین کے تقرر کے سلسلہ میں حکومت سے اجازت طلب کی گئی ہے ۔ وہ اس بارے میں چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے منظوری حاصل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ میں قابل اور اہل اسٹاف کی کمی کے باعث کارکردگی پر اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف سروے میں اوقافی جائیدادوں کو ریونیو ریکارڈ میں شامل کرانے میں مدد ملی ہے۔ وقف بورڈ کے ملازمین کو اس کام کے سلسلے میں اضلاع میں متعین کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے سروے میں تمام جائیدادیں ریونیو ریکارڈ میں شامل ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن سے وقف بور ڈ کو 350 کروڑ کا معاوضہ حاصل ہونا ہے جو سڑکوں کی توسیع کے سلسلہ میں حاصل کردہ اوقافی اراضیات کا ہے ۔ معاوضہ کے حصول کیلئے مساعی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس آمدنی سے نہ صرف پراجکٹس کی تعمیر میں مدد ملے گی بلکہ مسلمانوںکی بھلائی کی اسکیمات شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ نظامیہ میں آڈیٹوریم کی تعمیر اور مکہ مسجد کے چھت کی مرمت کا کام وقف بورڈ کی نگرانی میں جاری ہے۔ جامعہ نظامیہ آڈیٹوریم کیلئے 14 کروڑ روپئے منظور کئے گئے جبکہ مکہ مسجد کا کام 4 کروڑ روپئے سے انجام دیا جارہا ہے۔