تلنگانہ وقف بورڈ کا بحران ختم ، محمد اسد اللہ رجوع بکار

چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی رخصت پر روانگی سے بورڈ کی کارکردگی عملًا ٹھپ تھی
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری بحران آج اس وقت ختم ہوگیا جب چیف اگزیکیٹیو آفیسر محمد اسداللہ نے رخصت کے اختتام پر جائزہ حاصل کرلیا۔ ان کی واپسی کے سلسلہ میں الجھن کی صورتحال تھی اور کہا یہ جارہا تھا کہ وہ رخصت میں مزید دو ہفتوں کی توسیع کرسکتے ہیں۔ وقف بورڈ کی صورتحال، سیاسی دباؤ اور اعلیٰ عہدیداروں کے عدم تعاون کے رویہ سے عاجز آکر محمد اسد اللہ نے رخصت حاصل کرلی تھی۔ رخصت کی مدت کے دوران وقف بورڈ کی کارکردگی عملاً ٹھپ ہوگئی کیونکہ کوئی بھی عہدیدار یہ ذمہ داری قبول کرنے تیار نہیں تھا ۔ ایک مرحلہ پر محمد اسد اللہ نے رخصت میں توسیع پر فیصلہ کرلیا۔ تاہم ڈپٹی چیف منسٹر اور سکریٹری اقلیتی بہبود کی مساعی پر انہوں نے وقف بورڈ میں اپنی ذمہ داری دوبارہ سنبھال لی۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کئی اہم فائلیں یکسوئی کی منتظر رہیں اور بتایا جاتا ہے کہ معمول کی فائلوں کے علاوہ اہم فائلوں کی تعداد تقریباً 500 سے زائد ہیں جن کی چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو یکسوئی کرنی ہے۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں اورملازمین نے رخصت سے واپسی پر اطمینان کی سانس لی۔ حکومت نے 18 جولائی کو پروفیسر ایس اے شکور اسپیشل آفیسر حج کمیٹی کو چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی زائد ذمہ داری کے احکامات جاری کئے تاہم 21 جولائی کو انہوں نے تحریری طور پر یہ ذمہ داری قبول کرنے سے معذرت کرلی جس کے بعد سے یہ عہدہ خالی رہا۔ وقف بورڈ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اصول پسندی کے ساتھ فرائض انجام دینے والے محمد اسد اللہ نے اپنے متعلقہ محکمہ میں واپسی کا من بنالیا ہے اور اس سلسلہ میں انہوں نے حکومت کو مکتوب روانہ کیا۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ پر محمد اسد اللہ کی میعاد اکتوبر میں ختم ہوگی جبکہ متحدہ وقف بورڈ میں خدمات کے اعتبار سے وہ گزشتہ دیڑھ سال سے اس عہدہ پر فائز ہیں۔ محمد اسد اللہ نے ناجائز قابضین اور متولیوں کے خلاف کارروائی میں سیاسی اور اعلیٰ عہدیداروں کے دباؤ کو قبول کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد سے وقف مافیا انہیں دھمکیاں دے رہا ہے۔ تعجب اور حیرت تو اس بات پر ہے کہ دوبارہ ذمہ داری سنبھالنے کے باوجود حکومت اور اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کا کوئی تیقن نہیں دیا گیا۔ اس طرح کی صورتحال میں کسی اصول پسند اور دیانتدار عہدیدار کا وقف بورڈ میں خدمات انجام دینا ممکن نہیں۔