کالج انتظامیہ کی جانب سے سہولتوں کے باوجود جے این ٹی یو عملہ کی مبینہ لا پرواہی
حیدرآباد 29 مئی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں موجود 288 انجینئرنگ کالجس کی تنقیح اور جائزہ کا سلسلہ جاری ہے ۔ کالج انتظامیہ کی جانب سے درکار سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ عملے کے انتخاب کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے لیکن تاحال جواہر لعل نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کے ذمہ داروں کی جانب سے بیشتر کالجس کا معائنہ نہیں کیا گیا ہے اور کالج انتظامیہ عہدیداروں کی آمد کے منتظر دیکھے جارہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جن 288کالجس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے ہراسانی کا سلسلہ شروع کیا تھا اُن میں 30 کالجس میں رضا کارانہ طور پر اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ کونسلنگ میں حصہ ہی نہیں لیں گے اور نہ ہی داخلے لئے جائیں گے ۔ جواہر لعل نہرو ٹکنالوجی یونیورسٹی کی جانب سے ریاست بھر میں موجود انجینئرنگ کالجس میں درکار سہولتوں اساتذہ و عملے کی موجودگی کا جائزہ لیا جارہا ہے اور تعلیمی سال 2015-16 کے داخلوں سے قبل اس معائنے کی رپورٹ موصول ہوجائے گی۔ ریاستی کونسل برائے اعلی تعلیمات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان معائنوں کے بعد انجینئرنگ کالجس کی تعداد میں کمی واقع ہوسکتی ہے لیکن کالج انتظامیہ کا ادعا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے ہراسانی کا سلسلہ جاری رہا تو ایسی صورت میں مجبوراً ایک مرتبہ پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب حکومت کی جانب سے مخصوص کالجس و انتظامیہ کو اجازت کی فراہمی میں کسی قسم کی دشواریاں پیدا نہیں کی جارہی ہے جبکہ کئی اقلیتی کالجس کونسلنگ میں شرکت اور داخلوں کی فراہمی کے سلسلہ میں اب تک بھی تذبذب کا شکار ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست بھر میں موجود کالجس میں ایمسیٹ کامیاب تمام طلبہ کو داخلے حاصل ہونے کی مکمل گنجائش موجود ہے لیکن بیشتر اقلیتی کالجس جو شہر کے قریب ہیں انہیں تاحال اجازت موصول نہ ہونے کے سبب طلبہ میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے سال گذشتہ بھی انجینئرنگ کالجس میں داخلوں کے سلسلے میں طلبہ کو کافی تگ و دو کرنی پڑی تھی اور تعلیمی سال کے آغاز میں بھی تاخیر ہوئی تھی جس کے سبب بچوں کی تعلیم پر اثر پڑنے کی بھی شکایات موصول ہوئیں لیکن حکومت فوری طور پر اقدامات کرتے ہوئے اقلیتی انجینئرنگ کالجس کے ساتھ اُن کالجس کو راحت فراہم کرتی ہے جو درکار سہولتوں کی رپورٹ پیش کرنے تیار ہے تو ایسی صورت میں طلبہ کے مستقبل کو تابناک بنایا جاسکتا ہے ۔