تلنگانہ میں یکم اپریل سے قیمتوں میں اضافہ کا امکان

آندھراپردیش سے آنے والی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے ٹی آر ایس حکومت کا فیصلہ
حیدرآباد 29 مارچ (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں چاول، ترکاریوں کے علاوہ سمنٹ وغیرہ کے داموں میں آئندہ سے اضافہ ہوسکتا ہے چونکہ حکومت تلنگانہ ریاست آندھراپردیش سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی سامان سے لدی سرکاری و خانگی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور یکم اپریل سے یہ عمل شروع ہوجائے گا۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے عہدیداروں کے بموجب ریاست تلنگانہ میں آندھراپردیش سے داخل ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس نافذ کرنے سے ریاست کو محصلات کے ذریعہ ہونے والی آمدنی میں زبردست اضافہ کی توقع ہے کیونکہ شہر حیدرآباد یا ریاست تلنگانہ میں داخل ہونے والی 60 فیصد سے زائد گاڑیاں آندھراپردیش کی سرحد سے داخل ہوتی ہیں۔ حکومت تلنگانہ کے اس فیصلہ سے ریاست کے خزانہ کو تو فائدہ ہوگا لیکن صارفین کو اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھتی نظر آئیں گی۔ چونکہ حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہوئے ریاست میں داخل ہونے والی گاڑیوں کے مالکین اس ٹیکس کو کرایہ میں شامل کرلیتے ہیں اور کرایہ میں اضافہ ٹھوک تاجرین کو قیمتوں میں اضافہ کے لئے مجبور کردیتا ہے۔ ریاست میں داخل ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس کا نفاذ راست عوام کو زیربار کرسکتا ہے اسی لئے حکومت کی جانب سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کنٹرول کی بھی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔ تلنگانہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے اس فیصلہ کے فوری بعد حکومت آندھراپردیش کی جانب سے بھی ریاست تلنگانہ سے آندھراپردیش میں داخل ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا جس سے آندھراپردیش کے عوام کو بھی بعض اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ محسوس ہونے کا امکان ہے۔ دونوں حکومتوں کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات سے سرکاری خزانوں میں دولت تو جمع ہوگی لیکن عوام کی جیب پر جو اثرات مرتب ہوں گے اس کے تدارک کے اقدامات بھی ناگزیر ہے۔ شہر و ریاست کے دیگر اضلاع میں کالا بازاری کو روکنے کے علاوہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کے ذریعہ اشیائے ضروریہ کی تیزی سے بڑھتی قیمتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ریاست آندھراپردیش و تلنگانہ کی سرحدوں پر ٹیکس کی وصولی کے فیصلہ سے لاریوں کے کرایہ میں 25 تا 40 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے چونکہ سرحد عبور کرنے پر انھیں ٹیکس ادا کرنا لازمی ہوجائے گا اور یہ 25 تا 40 فیصد اضافہ کے اثرات بالواسطہ طور پر عوام پر مرتب ہوں گے۔ ریاست کی تقسیم کے بعد حیدرآباد کو 10 سال کے لئے مشترکہ صدر مقام رکھنے کا ایکٹ میں فیصلہ کیا گیا ہے اور شہر حیدرآباد اب بھی مشترکہ صدر مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی بنیاد پر حکومت آندھراپردیش اس اضافی ٹیکس کے فیصلہ کو رکوانے کی کوشش بھی کرچکی ہے لیکن باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب حکومت تلنگانہ نے یکم اپریل سے سرحد پر ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس فیصلہ سے پڑوسی ریاست کو بھی واقف کروایا ہے جس کے نتیجہ میں آندھراپردیش بھی اب تلنگانہ سے آندھراپردیش میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے ٹیکس وصول کرے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ رائلسیما اور تلنگانہ کے درمیان تیزی سے بڑھ رہی ٹریفک کے پیش نظر بھی یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اس ٹریفک کی آمد و رفت کو حکومت کی آمدنی کا ذریعہ بنایا جائے۔