تلنگانہ میں پٹرول پر ویاٹ

گُل پھینکے ہے اوروں کی طرف بلکہ ثمر بھی
اے خانہ برانداز چمن کچھ تو ادھر بھی
تلنگانہ میں پٹرول پر ویاٹ
تلنگانہ حکومت نے ریاست میں پٹرول پر اضافی ویاٹ نافذ کر کے صارفین پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے ۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں ویاٹ میں اضافہ نہ ہونے سے موٹر رانوں کو ایک پڑوسی علاقہ کی ریاست کے اضافی ویاٹ کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا ۔ حکومت فی لیٹر S2VAT نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ پہلے ہی ریاست میں پٹرول پر 31 فیصد ویاٹ نافذ ہے ڈیزل پر 22.5 ویاٹ ادا کرتے ہوئے صارفین پر اضافہ خرچ کا زیادہ حصہ عائد کرتے ہیں ۔ ملک بھر میں تلنگانہ واحد ریاست بن گئی ہے جہاں پٹرول اور ڈیزل پر زائد ویاٹ وصول کیا جارہا ہے ۔ مرکز ی سطح پر پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے رجحان سے تلنگانہ کے صارفین مستفید نہیںہوسکیں گے ۔ویاٹ کے اضافہ کے باعث موٹر رانوں کو زائد رقم ادا کرنی پڑ رہی ہے ۔ ریاست کے پٹرول پمپس مالکین نے حکومت تلنگانہ کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کیا ہے اور بہت جلد ریاست کے تمام پٹرول پمپس اپنی فروخت بند کردیں گے تو اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ پڑوسی ریاست آندھراپردیش نے ویاٹ کے اضافی شرح پر خاموشی اختیار کرلی ہے اور آندھرا پردیش کے پٹرول پمپس پر ملنے والا پٹرول تلنگانہ کے پٹرول پمپس سے سستا ہے اس لئے سرحدی اضلاع میں آندھرا پردیش کے پٹرول پمپس سے سستے پٹرول و ڈیزل کے حصول کیلئے سرحدی تلنگانہ و اضلاع کے عوام اُمڈ پڑ رہے ہیں ۔ اس سے تلنگانہ کے پٹرول پمپس مالکین کو خسارہ ہوسکتا ہے ‘ملک میں پٹرولیم کی اشیاء کو سب سے زیادہ قیمت پر فروخت کرنا صارفین کے حقوق کے مغائر فیصلہ ہے ۔ ملک بھر میں نئی ریاست کو مسابقتی اقدامات کرتے ہیں لیکن ٹی آر ایس حکومت نے تلنگانہ کی ترقی کیلئے درکار جذبہ کو ہی کوڑے داں کی نذر کر کے پٹرول کے ذریعہ عوام کی جیب ہلکی کرنے کی پالیسی بنائی ہے تو اس سے حکومت اور اس کی کارکردگی و نیک نامی پر انگلیاں اٹھی رہی ہیں اگر عوام کی جیب پر پر اضافی بوجھ ڈالا جائے تو اس کے خلاف کوئی متبادل مالیہ حاصل ہونے میں رکاوٹ ہوگی جس کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ پر اس کا اثر پڑے گا ۔ سنہرے تلنگانہ کا خواب رکھا گیا تھا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے تلنگانہ کی ترقی و خوشحالی کیلئے وعدہ کے ساتھ عوام سے ووٹ لیا ہے ۔ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کے تمام مسائل کی یکسوئی پر توجہ دیں بجائے اس کے انہوں نے نئے مسائل پیدا کرنے والے فیصلے کئے ہیں تو یہ عوام کی توقعات کے برعکس قدم کہلائے گا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو کو قیام تلنگانہ سے پہلے کی طرح اپنے جذبہ کے اظہار کے ساتھ صلاحیتوں اور اہلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ،عوام کو زیادہ سے زیادہ راحت و سہولتیں فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہئے ۔ پٹرول پر ویاٹ کے اضافہ سے عوام کو تویہ معلوم ہوچکا ہے کہ حکومت کی عوام کارکردگی اور حکمرانی کی صلاحیتوں کے فقدان سے انہیں بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہے۔ تیل کی کمپنیوں کی جانب سے دی جانے والی راحت کی راہ میں ویاٹ کے ذریعہ اگر رکاوٹ کھڑی کردی جاتی ہے تو اس سے عوام میں ناراضگی پیدا ہونا یقینی ہے ۔ مرکز نے بھی پٹرول کی قیمتوں پر اکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کرے بغیر منصفانہ قدم اٹھایا تھا ۔ اس کے نقش قدم پر چل کر چیف منسٹر کے سی آر نے اپنی ریاست میں ویاٹ کا اضافہ کردیا ۔ بین الاقوامی سطح پر جب پٹرولیم کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہورہی ہے تھی اس سے ہر شہری واقف ہے ایسے میں تلنگانہ کے عوام سے زائد قیمت وصول کی جاتی ہے تو یہ سراسر نا انصافی ہوگی ۔ حکومت کے فیصلہ پر تنقید کرنے والوں کے اس اقدام کو غیر مناسب قرار دیااور ترقی پسند چیف منسٹر کے سی آر کے مزاج کے مغائبر سمجھا گیا ہے جب تیل کی کمپنیوں کی جانب سے کی گئی قیمتوں کا فائدہ عام آدمی کو نہیں مل رہا ہے تو پھر تلنگاہ میں معیشت کا گراف تشویشناک ہوگا۔ ایک خطہ کی دو ریاستوں میں پٹرول کی قیمتیں مختلف ہوں تو اس کا معیشت پر اثر پڑنا یقینی ہے ۔ دونوں ریاستوں نے ویاٹ قانون میں ترمیم بھی کرنے پر غور کیا ہے ۔ آندھرا پردیش کے تعلق سے کہا جارہا ہے کہ اسے شدید مالیاتی بحران کا سامنا ہے اس کے باوجود اس نے ویاٹ میں اضافہ سے گریز کیا جبکہ نئی ریاست تلنگانہ کو ترقیات کے کام انجام دینے کیلئے بجٹ کی صرورت ہے ۔ سرکاری خزانوں کو بھرنے کی کوشش ٹھیک ہے مگر اس کوشش کا شکار عوام کو بنانا مناسب نہیں ہے ۔ کمرشیل ٹیکس اور دیگر تجارتی ٹیکسوں کے ذریعہ حکومت سرکاری مالیہ کو متحرک کررہی ہے لیکن پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں اضآفہ کا راست اثر غریب عوام پر پڑتا ہے ۔جو موٹر نشین ہیں انہیں اضافی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور جو لوگ ضروری اشیاء کی خریدی کی استطاعت نہیں رکھنے ان کیلئے ویاٹ میں اضافہ کافیصلہ غیر منصفانہ بوجھ ہوگا ۔ لہذا چیف منسٹر کے سی آر کو اپنے سیاسی صلاحیتوں کے ساتھ معاشی ترقی کیلئے درکار تقاصوں کو پورا کرنے پر توجہ دینی ہوگی ۔ پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد اس کے ذریعہ منتقل ہونے والی دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بھی اصافہ کردیا جاتا ہے اور جب ہرچیز پر اضافہ قیمت ادا کرنی پڑے گی تو اس سے عام صارف ہی متاثر ہوگا ۔