تلنگانہ میں ٹی آر ایس و سیما آندھرا میں وائی ایس آر کانگریس کو سبقت

حیدرآباد۔/24جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں پارٹی کی مقبولیت کے بارے میں تازہ ترین سروے رپورٹ سے ٹی آر ایس حلقوں میں جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ ’ انڈیا ٹوڈے ‘ نے گذشتہ دنوں ملک بھر میں اوپنین پول سروے کا اہتمام کیا جس میں تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور سیما آندھرا میں وائی ایس آرکانگریس کو لوک سبھا نشستوں میں برتری کی پیش قیاسی کی گئی۔ سروے کے مطابق تلنگانہ کے 17 لوک سبھا حلقوں میں ٹی آر ایس 13نشستوں پر کامیابی حاصل کریگی۔ سروے کے بموجب سیما آندھرا علاقوں میں وائی ایس آر کانگریس بھی لوک سبھا کی 13نشستوں پر قبضہ کرے گی جبکہ ریاست بھر میں تلگودیشم کو8اور کانگریس کو 7نشستوں پر کامیابی کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ اوپنین پول سروے کے منظر عام پر آنے کے بعد ٹی آر ایس حلقوں میں کافی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔ پارٹی سربراہ چندر شیکھر راؤ نے سینئر قائدین کے ساتھ اوپینین پول سروے کا جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ نے یقین ظاہر کیا کہ لوک سبھا کی طرح اسمبلی میں بھی تلنگانہ میں ٹی آر ایس واحد بڑی پارٹی کے طور پر اُبھرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کا کریڈٹ حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کے باوجود عوام ٹی آر ایس کے ساتھ ہیں کیونکہ ٹی آر ایس نے گذشتہ 13برسوں سے تلنگانہ کیلئے مسلسل جدوجہد کی ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے شاندار مظاہرہ سے متعلق سروے رپورٹ کے ساتھ ٹی آر ایس میں لوک سبھا ٹکٹ حاصل کرنے خواہشمندوں کی تعداد میں اضافہ ہوچکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض ارکان اسمبلی لوک سبھا کیلئے مقابلہ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آندھرا پردیش میں لوک سبھا کی جملہ 42نشستیں ہیں جن میں سروے کے مطابق ٹی آر ایس 13، وائی ایس آر کانگریس 13، تلگودیشم 8، کانگریس 7اور مجلس ایک نشست پر کامیابی حاصل کریگی۔ حیرت اس بات پر ہے کہ سروے میں بی جے پی کو آندھرا پردیش میں ایک بھی نشست ملنے کی پیش قیاسی نہیں کی گئی حالانکہ بی جے پی نے علحدہ تلنگانہ تحریک کی کھل کر تائید کی اور ضمنی انتخابات میں اسے دو اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔

بی جے پی قائدین پُر امید تھے کہ حالیہ عرصہ میں پارٹی کے موقف میں بہتری سے لوک سبھا انتخابات میں اسے تقریباً 3نشستوں پر کامیابی حاصل ہوسکتی ہے لیکن اوپینین پول کے نتائج سے پارٹی کو مایوسی ہوئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ مسئلہ پر 2009ء میں کانگریس کی جانب سے موقف میں اچانک تبدیلی کے سبب عوام میں اس کا موقف کمزور ہوچکا ہے اور تشکیل تلنگانہ میں ٹال مٹول کی پالیسی بھی آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کیلئے نقصاندہ ثابت ہوگی۔ 2009ء کے انتخابات میں کانگریس کو 33نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی لیکن مسئلہ تلنگانہ کے سبب 2014ء میں اس کی تعداد 7تک گھٹ جانے کی پیش قیاسی کی گئی ہے۔ اسی دوران سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس پارٹی تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور سیما آندھرا میں وائی ایس آر کانگریس سے مفاہمت کرتی ہے تو اس کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔2009ء کے انتخابات میں ٹی آر ایس کو لوک سبھا کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ پارٹی سربراہ چندر شیکھر راؤ محبوب نگر اور فلم اسٹار وجئے شانتی میدک لوک سبھا حلقہ سے منتخب ہوئی تھیں۔ لیکن تلنگانہ تحریک نے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ کردیا اور اس نشستوں میں بھاری اضافہ کی پیش قیاسی کی جارہی ہے۔اسی دوران اس اوپینین پول سروے کے منظر عام پر آنے کے بعد بتایا جاتا ہے کہ کانگریس نے تلنگانہ میں ٹی آر ایس سے انتخابی مفاہمت کے امکانات پر سنجیدگی سے غور کرنا شروع کردیا ہے۔ کانگریس اعلیٰ کمان اس مسئلہ پر ٹی آر ایس قائدین سے ربط میں ہے اور انہیں کسی طرح ماقبل انتخابات مفاہمت کیلئے راضی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پارٹی سربراہ چندر شیکھر راؤ لوک سبھا اور اسمبلی کیلئے تنہا مقابلہ کے حق میں ہیں تاکہ علحدہ تلنگانہ تحریک کی لہر سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکے۔ ٹی آر ایس قائدین کو یقین ہے کہ اسمبلی انتخابات میں تلنگانہ میں ان کی حکومت ہوگی۔