تلنگانہ میں مزید چند اضلاع کی تشکیل، سستی شراب پالیسی ترک

ڈبل بیڈروم فلیٹس کی تعمیر کیلئے رقمی منظوری، محکمہ پولیس میں تقررات کے سلسلہ میں حد عمر میں اضافہ کا عنقریب فیصلہ، ریاستی کابینہ کا اجلاس

حیدرآباد۔/2ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ نے ریاست میں مزید چند اضلاع کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج کابینہ کے اجلاس کے بعد یہ بات بتائی۔ تلنگانہ کی گزشتہ سال تقسیم عمل میں آئی اور اس ریاست میں جملہ 10اضلاع بشمول حیدرآباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی وعدہ کو پورا کرتے ہوئے ریاستی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید چند اضلاع کا قیام عمل میں لایا جائے۔ چیف سکریٹری کی زیر قیادت ایک کمیٹی قائم کی جارہی ہے جو اس ضمن میں سفارشات پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں اوسطاً آبادی 19لاکھ ہے لیکن تلنگانہ میں آبادی کا یہ اوسط 35لاکھ ہوچکا ہے جس کی وجہ سے نئے اضلاع کا قیام ضروری ہے۔ کابینہ نے آج ایک اور اہم فیصلہ کیا ہے کہ سستی شراب کی پالیسی کو جاریہ سال نافذ نہ کیا جائے۔ کابینہ کے چار گھنٹے طویل اجلاس میں کئی دیگر فیصلے بھی کئے گئے۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کی آبی پالیسی کو بہت جلد قطعیت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ غریب عوام کو حسب وعدہ ڈبل بیڈ روم فلیٹ تعمیر کرنے کیلئے 390کروڑ روپئے منظور کئے گئے ہیں۔ پہلے مرحلہ کے تحت 60 ہزار ڈبل بیڈ روم فلیٹس تعمیر کئے جائیں گے۔ ہرایک فلیٹ 560مربع فیٹ پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ دیہی علاقوں میں 5.04 لاکھ روپئے اور شہری علاقوں میں 5.30 لاکھ روپئے کے مصارف سے یہ فلیٹ تعمیر کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ سابقہ دور حکومت میں مکانات کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کے واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے سابقہ منظورہ مکانات کیلئے رقومات کی اجرائی روک دی گئی تھی

لیکن اب حکومت نے ضلع کلکٹرس کو ہدایت دی ہے کہ اہل اور حقیقی افراد کو منظورہ رقومات جاری کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک بھر میں پہلی مرتبہ زرعی کمیٹیوں میں تحفظات پر عمل کیا جارہا ہے چنانچہ تلنگانہ میں پائے جانے والے 170زرعی کمیٹیوں کے منجملہ 50فیصد درج فہرست اقوام و قبائیل اور پسماندہ طبقات کو مختص کی جائیں گی۔ مابقی 50 فیصد یعنی85زرعی مارکٹ کمیٹیوں کو عام زمرہ کے تحت تشکیل دیا جائے گا۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو مستحکم بنانے اور خسارہ کم کرنے کیلئے اقدامات کا بھی تیقن دیا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف شہر حیدرآباد میں چلائی جانے والی آر ٹی سی بسوں کو سالانہ 218 کروڑ روپئے کا خسارہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اضلاع نظام آباد، کریم نگر اور محبوب نگر میں اگریکلچر پالی ٹیکنک کالجس کے قیام کو منظوری دی ہے۔ شہر حیدرآباد میں ملٹی لیول فلائی اوور بریجس کی تعمیر کیلئے 2631 کروڑ روپئے کی منظوری دی گئی۔ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو ملازمت کی فراہمی کیلئے حد عمر کو 34سال سے بڑھاکر 44سال کیا گیا ہے اور محکمہ پولیس میں تقررات کے سلسلہ میں حد عمر میں اضافہ کے تعلق سے قطعی فیصلہ کا چیف منسٹر کو اختیار دیا گیا ہے۔ کابینہ نے شہر حیدرآباد میں موبائیل مینوفیکچرنگ کلسٹر کے قیام کیلئے اراضی کی فراہمی کو منظوری دی جس سے لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کیلئے ہر سال 25ہزار کروڑ روپئے مختص کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ چیف منسٹر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گرے ہاونڈز فورس سے دستبرداری اختیار نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں تلنگانہ کو کسی طرح کا نقصان ہونے نہیں دیں گے۔ وہ سخت جدوجہد کے عادی ہیں اور ریاست کی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں گے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے یہ اپیل کی کہ وہ تنقیدوں کے بجائے تعمیری روش اختیار کریں۔