جمعرات , دسمبر 12 2024

تلنگانہ میں لاری ہڑتال کا آغاز ، حمل و نقل خدمات متاثر

احتجاج میں شدت پیدا کرنے ٹرانسپورٹ اسوسی ایشن کا فیصلہ ، اشیائے ضروریہ کی سربراہی کیلئے اقدامات : حکومت
حیدرآباد۔ 30 مارچ (پی ٹی آئی) ساؤتھ انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ اسوسی ایشن نے مختلف مطالبات کی یکسوئی پر زور دیتے ہوئے آج غیرمعینہ مدت کی ہڑتال شروع کردی جس کی وجہ سے تلنگانہ میں حمل و نقل پر کافی اثر پڑا۔ ہڑتال کے ایک حصہ کے طور پر ریاست میں لاری اونر اسوسی ایشن نے بھی ٹرانسپورٹ خدمات بند رکھی۔ اسوسی ایشن قائدین نے کہا کہ تلنگانہ کے اضلاع میں کئی مقامات پر ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی۔ ساؤتھ انڈیا موٹر ٹرانسپورٹ اسوسی ایشن رکن اور تلنگانہ لاری اونر اسوسی ایشن سیکریٹری ڈی دُرگا پرساد نے بتایا کہ تقریباً 2.7 لاکھ ٹرانسپورٹ گاڑیاں بشمول لاری اور منی وہیکلس اس وقت سڑکوں پر نہیں چلائی جارہی ہیں۔ ان سب نے ساز و سامان کی منتقلی روک دی ہے۔ اسوسی ایشن کی جانب سے مرکز اور ریاستی حکومت سے تھرڈ پارٹی انشورنس کی قیمت میں کمی، چالان اور ٹول فیس کے علاوہ دیگر آر ٹی اے فیس میں کمی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ دُرگا پرساد نے بتایا کہ ہماری اسوسی ایشن کے ارکان نے احتجاج جاری رکھا اور کئی اضلاع میں آج صبح 6 بجے سے گاڑیاں نہیں چلائی گئیں۔ سامان کو لادنے اور انہیں مختلف گوداموں میں اُتارنے کا کام بھی روک دیا گیا۔ کئی گاڑیاں ریلوے شیڈس میں رکی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے مایحتاج کو منتقل کرنے والی گاڑیوں کو ہڑتال سے دور رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل نصف شب سے ہڑتال میں شدت پیدا کردی جائے گی۔ دُرگا پرساد نے بتایا کہ ان کی اسوسی ایشن دیگر کئی مطالبات کے علاوہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کیلئے سنگل پرمٹ سسٹم پر زور دے رہی ہے۔ غیرمنقسم آندھرا پردیش میں سنگل پرمٹ سسٹم تھا لیکن اب لاری مالکین کو ہر ماہ 5,000 روپئے ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلے یہ دیگر ریاستوں میں داخلے کیلئے ہر سال ادا کرنے ہوتے تھے۔ اسوسی ایشن نے ڈیزل پر ویاٹ میں اضافہ کا فیصلہ بھی واپس لینے اور 15 سال قدیم گاڑیوں پر پابندی کے فیصلہ سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے۔ تلنگانہ ٹرانسپورٹ پرنسپل سیکریٹری سنیل شرما نے بتایا کہ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہڑتال کے سبب اشیائے ضروریہ کی منتقلی پر کوئی اثر نہ پڑے۔ اس مقصد کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جن مطالبات کی بنیاد پر ہڑتال کی جارہی ہے، ان میں اکثر کا تعلق مرکزی حکومت سے ہے۔

TOPPOPULARRECENT