طلبہ کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کے منشور میں شامل کرنے کا مطالبہ ، کلیم احمد خاں و دیگر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔31اکٹوبر(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں مجوزہ انتخابات کے سلسلہ میں ایس آئی او نے طلبہ کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے خواہش کی کہ وہ ان مطالبات کو اپنے منشور میں شامل کریں۔ جناب کلیم احمد خان‘ جناب عبداللہ محمد فیض اور جناب عبدالحفیظ نے آج طلبہ کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں طلبہ کی موجودہ صورتحال انتہائی ابتر ہے اسے بہتر بنانے کے لئے ان کے مسائل کو منشور میں شامل کیا جانا ناگزیر ہے۔اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن نے طلبہ کے منشور کی اجرائی سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کے دور حکومت میں ریکارڈ انتہائی خراب ہوا ہے۔ ایس آئی او کے ذمہ داروں نے بتایاکہ سال 2017-18 کے دوران حکومت تلنگانہ نے جی ڈی پی کا محض 1.6فیصد تعلیم پر خرچ کیا ہے جبکہ ریاست کی مختلف یونیورسٹیوں میں 20 فیصد اساتذہ کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ایس آئی او کے ذمہ داروں نے حکومت کی جانب سے 12فیصد تحفظات کے معاملہ میں حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات نہ کئے جانے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے طلبہ کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے شعبہ تعلیم کی تباہی کی جا رہی ہے۔جناب کلیم احمد خان نے بتایا کہ ایس آئی او کی جانب سے تیار کردہ منشور میں سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ اقتدار حاصل کرنے کیلئے طلبہ کے مسائل کو حل کرنے کے اعلان کریں اور ریاستی بجٹ کا 20فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کیا جائے اس کے علاوہ مرکزی حکومت کی جانب سے حاصل ہونے والے فنڈز کا 10 فیصد حصہ تعلیمی ترقی کے سلسلہ میں خرچ کرنے کا اعلان کیا جائے۔ ایس آئی او کی جانب سے جاری کردہ منشور میں سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے وہ RTE-2009 کے مطابق ایک کلاس ایک استاد کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جائیں ۔منشور میں کھمم کے علاوہ ضلع عادل آباد میں یونیورسٹی قائم کی جائے اور تعلیمی ادارو ںمیں جمہوریت کی بحالی اور اسے پامال ہونے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ یونین کو بحال کیا جائے۔ ریاستی یونیورسٹیوں میں یونین کی بحالی کے سلسلہ لنگڈوہ کمیشن کی سفارشات پر عمل کیا جائے اور DSC-2018 میں منتخبہ اساتذہ کی جائیدادوں پر تقررات کے لئے De-Reserveپالیسی پر عمل آوری کی جائے تاکہ مستحقین کو ملازمت حاصل ہواور مخلوعہ جائیدادوں کو پر کیاجاسکے ۔