تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اقدامات

حیدرآباد ۔ 25 ۔ فروری (سیاست نیوز) اوقافی جائیدادوں سے متعلق تلنگانہ اسمبلی کی ایوان کی کمیٹی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں اور ان پر ناجائز قبضوں کے علاوہ مختلف محکمہ جات سے جاری تنازعات کی تفصیلات پیش کریں۔ ایوان کی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج صدرنشین باجی ریڈی گوردھن کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اسمبلی کے 7 اور کونسل کے 4 ارکان نے شرکت کی ۔ پہلے اجلاس کے سبب صدرنشین نے ارکان کو کمیٹی کی تشکیل اور اس کی کارکردگی کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ ارکان کی اکثریت نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ اور ریونیو ریکارڈ میں بحیثیت اوقافی اراضی درج کرنے کا مشورہ دیا تاکہ جائیدادوں کا تحفظ ہوسکے ۔ ارکان میں تلنگانہ حکومت کی جانب سے غیر مجاز قبضوں کو باقاعدہ بنانے کی اسکیم کا حوالہ دیا اور اس میں اوقافی جائیدادوں کو باقاعدہ بنانے کی مخالفت کی۔ ارکان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس سلسلہ میں جی او 58 اور 59 جاری کیا ہے جس میں اوقافی اراضیات کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ اس اسکیم کے تحت کئی افراد کی جانب سے اوقافی اراضیات کو باقاعدہ بنانے کی کوششوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اوقافی جائیدادوں اور اراضیات کے تحفظ کے لئے تمام ضلع کلکٹرس کو ہدایات جاری کریں۔

ارکان نے تجویز پیش کی کہ کسی بھی اوقافی اراضی کو باقاعدہ بنانے سے قبل وقف بورڈ سے این او سی کی پیشکشی کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ اس بات کی ضمانت ہوسکے کہ یہ اراضی وقف نہیں ہے۔ صدرنشین کمیٹی باجے ریڈی گوردھن نے کمیٹی کے قیام کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور کہا کہ حکومت اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں سنجیدہ ہے اسی لئے اوقافی امور پر علحدہ ایوان کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی تلنگانہ کے تمام اضلاع میں اوقافی جائیدادوں کی صیانت اور ترقی کے سلسلہ میں حکومت کو جامع رپورٹ پیش کرے گی۔ ارکان کی تجاویز پر صدرنشین نے تیقن دیا کہ وہ کمیٹی کے اجلاس میں تمام متعلقہ محکمہ جات کے پرنسپل سکریٹریز کی موجودگی کو یقینی بنانے کیلئے ہدایات جاری کریں گے۔ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ ایوان کی کمیٹیوں کے اجلاس میں اعلیٰ عہدیدار اپنے جونیئر کو بطور نمائندہ روانہ کرتے ہیں۔

کمیٹی کے ارکان نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ دوسرے وقف سروے کے تازہ ترین موقف سے کمیٹی کو واقف کرائیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ اسمبلی کی ایوان کی کمیٹی کی سفارشات پر کی گئی کارروائی اور اقلیتی بہبود کمیٹی میں منظورہ قراردادوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود تلنگانہ نے صدرنشین کو تلنگانہ کے دس اضلاع کی اوقافی جائیدادوں سے متعلق تفصیلی نوٹ حوالے کیا جسے بعد میں تمام ارکان کو پیش کیا جائے گا۔ اس نوٹ میں اوقافی جائیدادوں کی تعداد، ناجائز قبضوں اور عدالتوں میں زیر دوران مقدمات کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کانگریس کے رکن محمد علی شبیر نے اوقافی جائیدادوں اور اس سے متعلق تمام امور کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ وقف بورڈ اور سرکاری محکمہ جات کے درمیان جن اراضیات کو لیکر تنازعہ چل رہا ہے ، ان کے بارے میں تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کو ریونیو ریکارڈ کی مطابقت میں کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئے تاکہ ریونیو ریکارڈ میں اراضی کو بحیثیت وقف درج کیا جاسکے۔

نئے وقف ایکٹ کے تحت جائیدادوں کو 30 سال کی لیز پر دینے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے لہذا وقف بورڈ کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایسی جائیدادوں کی نشاندہی کریں جنہیں ترقی دینے کیلئے خانگی شعبہ کو لیز پر دیاجاسکتا ہے۔ سکریٹری لیجسلیچر ایس راجہ سدارام نے ارکان کو تیقن دیا کہ وہ آئندہ اجلاس میں تمام دستاویزات کے ساتھ اعلیٰ عہدیداروں کی موجودگی کو یقینی بنائیں گے۔ حیدرآباد کے ارکان اسمبلی نے جی او 58,59 کے تحت غیر مجاز قبضوں کو باقاعدہ بنانے کی اسکیم میں اوقافی جائیدادوں کی شمولیت پر اعتراض کیا اور کہا کہ حکومت کو اس سلسلہ میں واضح احکامات جاری کرنے چاہئے ۔ ان ارکان نے دوسرے وقف سروے کی عدم تکمیل پر بھی سوال اٹھائے۔ اجلاس میں حکیم پیٹ میں واقع درگاہ حضرت حکیم شاہ بابا اور درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی اراضی سے متعلق تنازعات کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ ارکان نے کہا کہ حکیم پیٹ کی اوقافی اراضی کے تحفظ کیلئے وقف بورڈ کو ریکارڈ پیش کرنا چاہئے ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان محمد علی شبیر ، محمد سلیم ، جگدیشور ریڈی ، ڈی کے ارونا ، محمد شکیل ، رویندر ریڈی ، وینکٹیشور ریڈی اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔