ٹی آر ایس حکومت اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی تیاریوں میں مصروف
حیدرآباد۔28 اگست ( سیاست نیوز) تقسیم ریاست کے باوجود حکومت تلنگانہ اقلیتی بجٹ ایک ہزار کروڑ برقرار رکھنے کے علاوہ اکتوبر کے پہلے ہفتہ سے شروع ہونے والے تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ریاست کابینہ کی جانب سے لئے گئے تمام 43فیصلوں کو قابل عمل بنانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب حکومت نے ریاست کے بجٹ کو 85ہزار کروڑ تک رکھنے کا منصوبہ تیار کیاہے اور ریاست کے اس بجٹ میں تمام فلاحی اسکیمات کے ساتھ ساتھ پنچایت راج اور آبپاشی پر بھی خصوصی توجہ دیئے جانے کا امکان ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے 12فیصد مسلم تحفظات کے علاوہ غریب مسلم لڑکیوں کی شادی میں 51ہزار کی امداد کے ساتھ ساتھ غریب مسلم طلبہ کی فیس بازادائیگی کی اسکیم کیلئے بھی رقومات کی تخصیص متوقع ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے روشناس کروائی گئی غریب لڑکیوں کی شادیوں میں حکومت کے تعاون کی اسکیم ’’ کلیان لکشمی ‘‘ کے تحت 51ہزار روپئے کی اجرائی کو بھی بجٹ میں شامل کیا جارہا ہے ۔ اس اسکیم کے تحت اقلیتی طبقہ کی غریب لڑکیوں کو بھی 51ہزار روپئے شادی کے موقع پر بطور امداد حکومت کی جانب سے فراہم کئے جائیں گے ۔ اسکیم کے قدوخال سرکاری سطح پر قطعیت دیئے جاچکے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ اس اسکیم کے استفادہ کنندگان کو راست بینک کھاتوں میں امداد روانہ کئے جانے کا منصوبہ ہے ۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی حکومت اکتوبر کے پہلے ہفتہ سے شروع ہورہے بجٹ اجلاس کی تیاریوں میں مصروف ہے ۔ اس سلسلہ میں اعلیٰ عہدیدار تمام محکمہ جات سے مطالبات زر کے حصول اور انہیں قطعیت دینے میں مصروف ہیں۔ محکمہ فینانس کی جانب سے مطالبات زر کی موصولی اور بجٹ کی تخصیص کے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ بجٹ اجلاس کے سلسلہ میں جاری تیاریوں کی راست نگرانی کررہے ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کی جانب سے ریاست تلنگانہ کے تمام محکمہ جات کے سربراہان سے مشاورت کا عمل بھی جاری ہے ۔ دو یوم قبل چیف منسٹر نے مختلف محکمہ جات کے ذمہ داران سے بات چیت کرتے ہوئے بجٹ کے متعلق مشاورت کی ۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست کے پہلے بجٹ میں نہ صرف فلاحی اسکیمات پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ زرعی و آبپاشی بجٹ کے ساتھ ساتھ ریاست میں جاری برقی بحران کے خاتمہ کیلئے بھی خصوصی بجٹ کی تخصیص کے متعلق سرگرم مشاورت جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں طویل عرصہ سے التواء کا شکار آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل کیلئے 6,500کروڑ روپئے کا بجٹ مختص کیا جائے گا ۔ اسی طرح پنچایت راج کے ذریعہ دیہی علاقوں کی ترقی کیلئے 4,500کروڑ روپئے کا خصوصی بجٹ مختص کئے جانے کی توقع ہے ۔ بجٹ اجلاس کے دوران توقع کی جارہی ہے کہ حکومت نے ’’فاسٹ‘‘ کے نام سے غریب طلبہ کی مالی اعانت کی اسکیم کا جو منصوبہ تیار کیا ہے اُسے قابل عمل بنانے کیلئے بھی علحدہ بجٹ کی تخصیص کا امکان ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے ’’ اپنے گاؤں ۔ اپنے منصوبے ‘‘ کو قابل عمل بنانے کیلئے محکمہ جاتی اساس پر بجٹ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت نے جو معلومات اکٹھا کی ہے اس کے اساس پر بجٹ مختص کئے جانے کے توقع ہے ۔ حکومتی ذرائع کے بموجب ریاست تلنگانہ میں موجود سرکاری اراضی کے سروے کیلئے بہت جلد منصوبہ بندی کو قطعیت دی جائے گی اور جس طرز پر جامع سروے مکمل کیا گیا ہے اسی طرح ریاست بھر میں موجود سرکاری اراضیات کا ڈاٹا جمع کرنے کیلئے سروے کیا جائے گا۔ اس سروے کی تکمیل کے بعد حکومت مستحقین بالخصوص ایس سی ‘ ایس ٹی ‘ بی سی اور اقلیتی طبقات میں اراضیات کی تقسیم کے منصوبہ کو قطعیت دے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ آئندہ بجٹ اجلاس میں اس معاملہ پر بھی تبادلہ خیال کے بعد اس عمل کی تکمیل کے طریقہ کار کو قطعیت دی جائے گی ۔