تلنگانہ مسودہ بل نذر آتش پرملک سے غداری کا مقدمہ درج کیا جائے

حیدرآباد 13 جنوری (سیاست نیوز ) تلنگانہ گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ آفیسرس کی تنظیموں نے اے پی این جی اوز کے صدر اشوک بابو کے اس بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا جس میںسیما آندھرا عوام سے بھوگی کے موقع پر تلنگانہ مسودہ بل کو نذر آتش کرنے کی اپیل کی گئی۔ تلنگانہ گزیٹیڈ آفیسرز اسو سی ایشن کے صدر سرینواس گوڑ اور این جی اوز کے صدر دیوی پرساد نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اشوک بابو کے اس بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسودہ بل کو نذر آتش کرنے کی اپیل سے سیما آندھرا قائدین کے تکبر اور غرور کا اندازہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ بل کو نذر آتش کرنے کی اپیل دراصل تلنگانہ عوام کے جذبات کو مجروح کرنے کی ایک کوشش ہے ۔ اس طرح کے قائدین کے ساتھ تلنگانہ عوام کس طرح مشترکہ ریاست میں زندگی بسر کرسکتے ہیں۔ سرینواس گوڑ نے دھمکی دی کہ اس طرح کی کسی بھی کوشش سے تلنگانہ عوام کے جذبات بھڑک سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ عوام گذشتہ 56 برسوں سے سیما آندھرا حکمرانوں کی نا انصافیوں کا شکار ہیں اور اب وقت آچکا ہے کہ وہ اپنی علحدہ ریاست میں ترقی کرسکے ۔ سرینواس گوڑ نے سیما آندھرا قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ تلنگانہ عوام کے جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش نہ کریں۔

انہوں نے واضح کیا کہ تلنگانہ مسودہ بل کو نذر آتش کرنے سے تلنگانہ کی تشکیل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کسی بھی کوشش سے ریاست کی تقسیم کے عمل کو روکا نہیں جاسکتا ۔ سرینواس گوڑ نے مسودہ بل کو نذر آتش کرنے والوں کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ نے تلنگانہ مسودہ بل کو اسمبلی کی رائے حاصل کرنے کیلئے روانہ کیا ہے لہذا مسودہ بل کو نذر آتش کرنا دراصل صدر جمہوریہ کی توہین کے مترادف ہے ۔ این جی اوز کے صدر دیوی پرساد نے بھی مسودہ بل کو نذر آتش کرنے کی اپیل پر برہمی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی این جی اوز اور سیما آندھرا قائدین کا یہ احتجاج خود اس بات کی دلیل ہے کہ آندھرا پردیش کی تقسیم یقینی ہے اور سیما آندھرا قائدین کو تقسیم کا خوف لاحق ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طاقت تشکیل تلنگانہ کو روک نہیں پائے گی۔ دیوی پرساد نے تلنگانہ عوامی نمائندوں پر ذمہ داری عائد کی کہ وہ اسمبلی میں مباحث کی جلد تکمیل کے ذریعہ مسودہ بل کو صدر جمہوریہ کے پاس واپسی کو یقینی بنائے تا کہ آئندہ انتخابات سے قبل دو علحدہ ریاستوں کی تشکیل یقینی ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ 2014 کے عام انتخابات تلنگاہن ریاست میں ہوں گے اور نئی ریاست کی تشکیل سماج کے ہر طبقہ کی ہمہ جہتی ترقی کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگی۔