تلنگانہ سے ناانصافی پر ٹی آر ایس کی خاموشی معنی خیز

بی جے پی اور ٹی آر ایس میں خفیہ مفاہمت، پونم پربھاکر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ یکم فروری (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ پریسیڈنٹ پونم پربھاکر نے مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی پر ٹی آر ایس کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پربھاکر نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ٹی آر ایس کے ارکان نے ناانصافیوں کے خلاف آواز نہیں اٹھائی ۔ ان کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ معاہدہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کے ساتھ کئے گئے وعدوں کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ، اس کے باوجود برسر اقتدار ٹی آر ایس خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا عبوری بجٹ محض ووٹ حاصل کرنے کیلئے پیش کیا گیا ہے۔ حکومت کے پیش نظر انتخابات ہیں اور وہ عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بی جے پی صنعت کاروں اور تاجروں کی جماعت ہے۔ اسی لئے صنعتی گھرانوں کو انکم ٹیکس کی حد میں نمایاں کمی کی گئی ۔ بجٹ کو غیر دستوری قرار دیتے ہوئے پونم پربھاکر نے کہا کہ حکومت نے پارلیمانی روایات کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک کے تمام اداروں کو تباہ کر رہی ہے۔ آزادانہ کارکردگی میں مداخلت کرتے ہوئے سرکاری اداروں کو اپنے قابو میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر کے ٹی نے تبصرہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی اسکیم کو نقل کرنے کی بات کہی لیکن کویتا نے مرکز پر صحیح نقل کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ۔ بی جے پی سے مفاہمت کیلئے ٹی آر ایس تیاری کر رہی ہے ، اسی لئے دونوں قائدین کا ردعمل مختلف ہے۔ نریندر مودی سے ملک کے مفادات کی تکمیل اور عوام کی بھلائی ممکن نہیں ہے۔ ملک کے عوام نے مودی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کانگریس نے جمہوری اداروں کا تحفظ کیا تھا لیکن بی جے پی نے انہیں تباہ کردیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ تلنگانہ سے ناانصافیوں پر گزشتہ چار برسوں سے ٹی آر ایس کیوں خاموش ہے۔ اسی دوران کانگریس کے آل انڈیا کسان سیل کے نائب صدرنشین کودنڈا ریڈی نے مرکزی بجٹ میں کسانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے زرعی شعبوں کو تباہی سے دوچار کردیا ہے۔